تازہ ترین

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

پلوامہ حملہ: ہندو انتہا پسند تنظیم کے سربراہ نے بھی مودی حکومت پر انگلی اٹھا دی

نئی دہلی: مقبوضہ کشمیر میں پلوامہ حملے پر پاکستان پر انگلیاں اٹھانے والی مودی حکومت سخت مشکل میں پڑ گئی ہے، اپنے ہی لوگ بھارتی حکومت پر سوال کرنے لگ گئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق ایک طرف بھارتی حکومت پلوامہ حملے پر پاکستان کے خلاف پروپگینڈا کرنے میں مصروف ہے، دوسری طرف اپنے ہی سیاست دان مودی سرکار کو واقعے کا ذمہ دار قرار دے رہے ہیں۔

[bs-quote quote=”قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول سے پوچھ گچھ کی جائے تو پلوامہ حملے کی حقیقت سامنے آ سکتی ہے۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”راج ٹھاکرے”][/bs-quote]

اب ہندو انتہا پسند تنظیم مہاراشٹر نوو نرمان سینا کے سربراہ راج ٹھاکرے نے پلوامہ حملے پر سوال اٹھا دیے ہیں۔

راج ٹھاکرے نے مطالبہ کیا ہے کہ انڈیا کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول کو تفتیش کے کٹہرے میں لایا جائے۔ راج ٹھاکرے کا ماننا ہے کہ اگر نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر سے پوچھ گچھ کی جائے تو پلوامہ حملے کی حقیقت سامنے آ سکتی ہے۔

ہندو انتہا پسند تنظیم کے سربراہ نے پلوامہ حملے میں مارے جانے والے انڈین فوجیوں کو سیاسی متاثرین قرار دے دیا۔

راج ٹھاکرے کا کہنا تھا کہ حکومتیں اپنے سیاسی مقاصد کے لیے ایسے کام کرتی رہتی ہیں، تاہم نریندر مودی کی حکومت میں ایسے واقعات میں اضافہ ہو گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:  پلوامہ حملے میں بھارت ہی کا بارودی مواد استعمال ہوا، سابق فوجی جنرل کا ہوش ربا انکشاف

انھوں نے اس امر پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ پلوامہ حملے کے وقت وزیر اعظم مودی ایک فلم کی شوٹنگ میں مصروف تھے، اطلاع ملنے پر بھی انھوں نے شوٹنگ ملتوی کرنے کی زحمت گوارا نہیں کی۔

یاد رہے کہ سابق بھارتی فوجی کمانڈر لیفٹننٹ جنرل (ر) دیپندرا سنگھ ہودا بھی اعتراف کر چکے ہیں کہ پلوامہ حملے میں بھارت ہی کا بارود استعمال ہوا، نیویارک ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یہ ممکن نہیں کہ اتنی بڑی مقدار میں بارود دراندازی کر کے اتنی دور لایا جا سکے۔

Comments

- Advertisement -