تازہ ترین

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے

اسلام آباد : صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے...

پاکستانیوں نے دہشت گردوں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھایا، میتھیو ملر

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے کہا ہے...

فیض حمید پر الزامات کی تحقیقات کیلیے انکوائری کمیٹی قائم

اسلام آباد: سابق ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹلیجنس (آئی...

افغانستان سے دراندازی کی کوشش میں 7 دہشتگرد مارے گئے

راولپنڈی: اسپن کئی میں پاک افغان بارڈر سے دراندازی...

راجیو گاندھی قتل کیس: بھارتی سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ

نئی دہلی: بھارتی سپریم کورٹ نے سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی قتل کیس کے تمام ملزمان کی رہائی کا حکم دے دیا ہے۔

بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی قتل کیس میں قید تمام ملزمام کو آج بھارتی سپریم کورٹ نے رہا کرنے کا بڑا حکم سنادیا۔ عدالتی حکم میں کہا گیا کہ اگر ان ملزمان کے خلاف کوئی دوسرا مقدمہ زیر سماعت نہیں تو انہیں رہا کردیاجائے۔

جسٹس بی آر گاوئی اور جسٹس ناگارتنا کی بینچ نے کہا کہ تامل ناڈو حکومت نے ان مجرموں کی رہائی کی سفارش گورنر کو بھیجی تھی لیکن گورنر نے ابھی تک اس پر کوئی فیصلہ نہیں کیا۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا گورنر کی جانب سے مجرموں کی رہائی کا فیصلہ لینے میں غیر معقول تاخیر ہوئی، اس لیے سپریم کورٹ نے آرٹیکل 142 کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے پیراریولن کی رہائی کا حکم دیا تھا اور اب مشاہدہ کیا کہ پیراریولن کیس میں دیا گیا حکم ان مجرموں پر بھی لاگو ہوتا ہے، اس لیے انہیں بھی فوری رہا کیا جائے۔

پیراریوالن کیس میں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ گورنر ریاستی حکومت کی سفارش کو قبول کرنے کے پابند ہیں۔ عدالتی حکم کے بعد نلنی، روی چندرن، مروگن، سنتھن، جے کمار اور رابرٹ پائس کو رہا کردیا گیا۔

واضح رہے کہ پیراریولن سابق بھارتی وزیراعظم کے مبینہ قاتلوں میں سے ایک تھا جسے رواں سال مئ میں رہا کردیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:  بھارت: راجیوگاندھی کے قاتلوں کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل

یاد رہے کہ راجیو گاندھی کو 21 مئی 1991 کو تامل ناڈو میں سری لنکا سے تعلق رکھنے والے لبریشن ٹائیگرز آف تامل ایلم گروپ کی ایک خاتون خودکش بمبار نے قتل کر دیا تھا، حملے 14 دیگر افراد بھی مارے گئے تھے۔

اس کیس میں ابتدائی طور پر 7 ملزمان کو سزائے موت سنائی گئی تھی، بعد ازاں 7 میں صرف 4 کی سزائے موت برقرار رکھی گئی تاہم ان میں سے بھی 3 کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کردیا گیا جب کہ 19 دیگر ملزمان کو رہا کردیا گیا تھا۔

Comments

- Advertisement -