فیصل آباد: ایک سو گدی نشین اور مشائخ نے رانا ثنا اللہ کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر قانون پنجاب اگر مستعفیٰ نہ ہوئے تو لاکھوں مریدین کے ساتھ سڑکوں پر نکلیں گے۔
گدی نشین اور مشائخ کی جانب سے جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے میں مطالبہ کیا گیاہے کہ رانا ثنا اللہ کسی بھی پلیٹ فارم پر معافی مانگ کر ایمابن کی تجدید کرسکتے ہیں۔
مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اگر رانا ثنا اللہ مستعفیٰ نہ ہوئے تو لاکھوں مریدین کے ساتھ سڑکوں پر نکلیں گے اور پھر حتمی فیصلہ ہونے کے بعد ہی واپس جائیں گے۔
خواجہ عطا اللہ، پیرنظام الدین، خواجہ حمید الدین، پیر دیوان عظمت، پیر سلطان، پیر عاشق حسین، جلیل احمد شرقپوری، پیر مظہر کاظمی، پیر ریاض حسین، پیر غلام مصطفیٰ سمیت دیگر مشائخ نے آج فیصل آباد میں ہونے والی ختم نبوت کانفرنس میں بھرپور شرکت کا اعلان بھی کیا ہے۔
مزید پڑھیں: پیرحمید الدین سیالوی کا نواز لیگ سے علیحدگی کا اعلان
دوسری جانب سجادہ نشین آستانہ بابامستان شاہ پشاورنے بھی پیرحمیدالدین سیالوی کی حمایت کرتے ہوئے کانفرنس میں لاکھوں مریدوں کے ساتھ شرکت کا اعلان کردیا۔
سنی اتحاد کونسل کی جانب سے آج فیصل آباد میں ختم نبوت کانفرنس کا انعقاد کیا جارہا ہے جس کا بنیادی مقصد وفاقی وزیرقانون پنجاب رانا ثنا اللہ سے استعفیٰ کا مطالبہ کرنا ہے۔
یاد رہے کہ تحریک لبیک یارسول اللہ کے کارکنان نے ڈاکٹر آصف جلالی کی سربراہی میں 7 روز تک پنجاب اسمبلی کے باہر دھرنا دیا تھا، مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ رانا ثنا اللہ فوری طور پر اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہوں اور اپنے آپ کو مسلمان ثابت کریں۔
پنجاب حکومت کی جانب سے دھرنا ختم کروانے کے لیے مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس میں خواجہ سعد رفیق، میاں مجتبی، شجاع الرحمان جبکہ مذہبی جماعت کی کمیٹی میں مفتی عابد جلالی،میاں ولید شرقپوری سمیت دیگر قائدین شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک لبیک جلالی گروپ نے لاہوردھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا
دونوں کمیٹیوں کے مابین مشترکہ طور پر یہ بات طے پائی تھی کہ ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کی جائے جس میں دونوں فریقین کے نمائندوں کو شامل کیا جائے اور رپورٹ آنے کے بعد رانا ثنا اللہ مستعفیٰ ہوں۔
دھرنا قائدین نے مطالبہ کیا تھا کہ خواجہ حمید الدین سیالوی نے 3 دسمبر تک رانا ثنا اللہ کا استعفیٰ طلب کیا ہے، وزیر قانون پنجاب کو وضاحت کے لیے ہمارے پاس آنا چاہیے، بعد ازاں صوبائی وزیر نے مستعفیٰ ہونے سے صاف انکار کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ ’کسی بھی چیز کا فیصلہ ہمارے سیاسی پیر نوازشریف کریں گے‘۔