اسلام آباد: وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اپوزیشن مینڈیٹ واپسی کے مطالبے سے دستبردار ہوگئی، انہوں نے اپنے چارٹر آف ڈیمانڈ میں مینڈیٹ واپسی کو شامل نہیں کیا۔
رانا ثنا اللہ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ پی ٹی آئی نے چارٹر آف ڈیمانڈ ہمیں دینے سے پہلے میڈیا کو جاری کیا، وزیر اعظم شہباز شریف تحریری مطالبات پر ایک کمیٹی تشکیل دی ہے، کمیٹی میں تمام اتحادی اور پاکستان پیپلز پارٹی بھی شامل ہے، کمیٹی پی ٹی آئی کے مطالبات کا جائزہ لے کر جواب دے گی، کمیٹی مطالبات پر جو جواب دے گی وہ حتمی ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: عدالتوں میں زیر سماعت معاملات پر بات نہیں کی جا سکتی، عرفان صدیقی
انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی نے کسی مقدمے کی ایف آئی آر ساتھ نہیں دی اور نہ کسی کارکن کا نام دیا، ہم نے پی ٹی آئی سے سیاسی مقدمات میں قید کارکنوں کی تفصیل مانگی تھی لیکن انہوں نے کسی سیاسی کارکن کا نام بتایا اور نہ کسی سیاسی مقدمے کا حوالہ دیا۔
وزیر اعطم کے مشیر نے بتایا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کے کیسز انسداد دہشتگردی کی عدالت میں زیر التوا ہیں، ککینٹ ایریا میں جو کچھ توڑ پھوڑ ہوئی آگ لگائی گئی اس پر ملٹری کورٹس سے سزا ہو چکی ہے، سپریم کورٹ سینئر ججز پر مشتمل کمیشن چیزوں کو دیکھے تو عدالت میں درخواست دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ سوشل میڈیا اور میڈیا پر پروپیگنڈے کے سوا کوئی کام نہیں کرتے، یہ قابل مذمت ہے کہ انہوں نے پوری دنیا میں 26 نومبر احتجاج کا پروپیگنڈا کیا لیکن انہیں یہی نہیں معلوم کہ ان کے لاپتا لوگ کون ہیں۔
رانا ثنا اللہ نے واضح کیا کہ تمام کیسز اے ٹی سی میں زیر سماعت ہیں جبکہ کچھ فوجی عدالتوں میں ہیں، عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات پر کمیشن کارروائی نہیں کر سکتا۔
پریس کانفرنس میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے ملک کی سکیورٹی کے حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں سے ملاقات کی، صرف پی ٹی آئی کے لوگ وہاں نہیں تھے بلکہ باقی لوگ بھی تھے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کسی کے ساتھ بیٹھنے کیلیے تیار نہیں، پی ٹی آئی نے آزادانہ ماحول میں بانی سے ملاقات کا مطالبہ کیا، پہلے بھی آزادانہ ماحول فراہم کیا گیا تھا اب بھی کوشش کریں گے۔