تازہ ترین

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

9 اور 10 مئی کے واقعات : 33 ملزمان ملٹری ٹرائل کیلئے حکام کے حوالے کردیے

اسلام آباد : وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ 33 ملزمان ملٹری ٹرائل کیلئے حکام کے حوالے کئے گئے، جس میں سے 6لوگوں کاممکنہ ٹرائل ملٹری کورٹ میں ہوسکتاہے، دیکھیں گے کہاں ملٹری یا آفیشل سکریٹ ایکٹ کا اطلاق ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی‌ ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نفرت کی سیاست کی جارہی تھی، مخالفین کو گالیاں دینے، چور ڈاکو کے القاب سے پکارا جاتا تھا، اپنی سیاسی جدوجہد کو جہاد کا نام دیا جارہا تھا، خود کو بہت اعلیٰ درجے پر رکھنے اور مخالفین کیخلاف گھٹیا سوچ جاری تھی۔

وفاقی وزیر داخلہ کا 9 مئی کے واقعات کے حوالے سے کہنا تھا کہ ایک پروگرام کے تحت سیاست کو گندا کرنے کی کوشش جاری تھی،ان کا منظم پروگرام کے تحت25 مئی کواسلام آباد کا گھیراؤ کرنا تھا،اس ملک کے کیپٹل کو سیز کرکے شارٹ توکبھی لانگ مارچ کاپروگرام تھا، اس قسم کی منصوبہ بندی اپنے قتل کی کہانیاں گڑھنے کیلئے کی گئی۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ حساس اداروں کے افسران کو نام لیکر الزامات لگایا گیا،اپنی ناکامی پر اسمبلیوں کو توڑنے کی دھمکیاں دی گئیں، لوگوں کوپٹرول بم بنانےکی ترغیب دی گئیں، ٹانگ پر جعلی پلاسٹر چڑھا کر گھرمیں لوگوں سے ملاقاتیں کی گئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ باربار کہتا رہا عمران خان ایک فتنے کانام ہے،فتنے کا ادراک نہ کیا تو ملک کو کسی حادثے سے دوچار کرے گا،شاید اللہ تعالیٰ کو ملک وقوم کی بھلائی مقصودتھی، اس فتنے نے خود ہی اپنی جماعت کو حادثے کا شکار کرلیا،اب قوم اس فتنے سے اپنے وجود کو صاف اور پاک کرے۔

نو مئی کے واقعات سے متعلق ہونے والی کارروائیوں پر وزیر داخلہ نے بتایا کہ واقعات پر پورے پاکستان میں 499 ایف آئی آر کا اندراج ہوا، جس میں سے صرف6 ایف آئی آر کا ملٹری کورٹ سے ٹرائل کاامکان ہے، 6 ممکنہ ایف آئی آر میں دو پنجاب اور  4کے پی سے ہیں، 6ایف آئی آرز کا ٹرائلز ملٹری کورٹ میں ہوسکتا ہے۔

رانا ثنا اللہ نے مزید بتایا کہ 88ایف آئی آراینٹی ٹیررسٹ ایکٹ کے تحت درج ہوئیں جبکہ 411 ایف آئی آر املاک کے جلاؤ گھیراؤا اور حملہ کرنے والوں کیخلاف ہیں، اےٹی اے کیسزمیں پورے ملک میں 3 ہزار 946 لوگوں کوگرفتارکیاگیا، پنجاب میں 2 ہزار588 ،کے پی میں 1ہزار 99 لوگوں کو گرفتار کیا گیا، ان میں سےتقریباً80 افراد ضمانت پر رہا ہوچکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں صرف 19ملزمان کےکیسزملٹری کورٹ کوٹرانسفرہوئے اور 14 ملزمان کےکیسز کے پی میں ملٹری کورٹ کو ٹرانسفرہوئے ، دیکھیں گےکہاں ملٹری ایکٹ یاآفیشل سیکرٹ ایکٹ کا اطلاق ہوتاہے، ابہام پایا جارہا ہے سویلین کا ٹرائل ملٹری ایکٹ کے تحت کیسے ہورہا ہے۔

جناح ہاؤس پر حملے کے حوالے سے وزیر داخلہ نے کہا کہ جناح ہاؤس کورکمانڈرکی رہائش گاہ تھی، کورکمانڈر کا کیمپ آفس بھی تھا، اس کیمپ آفس میں بڑی حساس چیزیں بھی موجودتھیں، مثال کے طور پر اگر کوئی لیپ ٹاپ پڑا تھا تو اس میں حساس معلومات تھیں، ان چیزوں کو جلادیا گیایاپھروہاں سےاٹھایاگیا، توکیاان کی ریکوری ملٹری حکام نےکرنی ہیں یااللہ دتہ سپاہی نے۔

رانا ثنااللہ نے بتایا کہ کل کو ہمسایہ ملک سےوہ چیزیں استعمال ہوں تو بتایا جائے اس کا کیا اثر ہوگا، ان چیزوں کا ملکی دفاع پر کیا اثر پڑے گا، کور کمانڈرہاؤس میں کتنی چیزیں ایسی ہوں گی جوحساس نوعیت کی ہوں گی۔

انھوں نے مزید کہا کہ یہ معاملہ وفاقی حکومت کی صوابدیدی نہیں ریاست کی ذمہ داری ہے،حساس تنصیبات پر حملے کا ٹرائل ملٹری ایکٹ کے تحت ہی ہوسکتا ہے، آرمی ایکٹ 1952 گزشتہ71سال سے نافذ ہے، اسے بار بار مختلف عدالتوں میں چیلنج کیا گیا لیکن آج تک آرمی ایکٹ کوکالعدم قرارنہیں دیا گیا کیونکہ اسکی ضرورت ہے۔

وزیر داخلہ نے بتایا کہ ممنوعہ علاقوں کے حوالے سے پورے پاکستان میں7ایف آئی آربنتی ہیں، سات میں سے چار کیسز کے پی اور  تین کیسز پنجاب میں ہیں، کوئی بھی ادارہ اس قوم کا فخر ہوتا ہے۔

راناثنا اللہ نے واضح کیا کہ کوئی ملٹری کورٹ نہیں بنائی جارہی اور کوئی آئینی ترمیم نہیں کی جارہی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ممنوعہ علاقے میں داخل ہونے والا شخص آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت قابل سزاہے، دفاعی تنصیبات یا علاقوں میں بغیراجازت یونیفارم شخص بھی داخل نہیں ہوسکتا، نادرا اور جائے وقوعہ سے حاصل ثبوتوں کے تحت کارروائی ہوگی۔

وزیر داخلہ نے عمران کے بیانات کے حوالے سے کہا کہ کہا جا رہا تھا عوام پھٹ پڑیں گے چڑھ دوڑیں گے چھپنے کو جگہ نہیں ملے گی، ملک کو انار کی کے سپرد کرنے کی تیاری ہو رہی تھی، انسٹا گرام اور واٹس ایپ کے اکاؤنٹس اس چیز کا ثبوت ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ وزیراعظم نےواضح کردیا کسی بے گناہ کواس عمل میں ملوث نہیں کیا جائے گا۔

راناثنا اللہ نے کہا کہ دعوے سے کہتا ہوں 9 مئی کو فالووورز اور سپورٹرز نےعمران نیازی کی حمایت نہیں کی، وہ ساتھ ہوتے تو25 مئی کے دھرنے لانگ مارچ میں 12 ہزار لوگ نہ ہوتے، فالوورز،ووٹرسپورٹ عمران نیازی کےاقدامات میں ساتھ ہوتا تو25 مئی کو لاکھوں لوگ ہوتے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 9 اور 10 مئی واقعات پر ہمسایہ ملک میں تبصرے اور پروگرام سننےلائق نہیں، اس شرمندگی کاباعث بننے والے یہ لوگ ہیں، یہ وہ ناسورہیں جنہوں نےاس پورےعمل کی پلاننگ کی۔

فیاض الحن چوہان کی پریس کانفرنس کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ فیاض الحسن چوہان نے جو چارج شیٹ بیان کی اسکا بھی دباؤ تھا، فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ ایک تسلسل تھا، ہم اس فتنہ فسادسےمتفق نہیں تھے، کل رات جمشید اقبال اور مسرت جمشید نے بھی کہا یہ فتنہ سیاست تھی،اب اس سارے عمل میں مئی اورگرمی کاتوکوئی تعلق نہیں۔

رانا ثنااللہ نے بتایا کہ جب ہم جیلوں میں تھے تو کیا مئی، جون اور جولائی ٹھنڈا ہوگیا تھا، میں کیمپ جیل میں7ماہ رہامجھ پراسپتال جانے پر پابندی تھی ، اب آپ لوگوں سےجیل برداشت نہیں ہورہی توا س میں ہماراقصور نہیں۔

وزیر داخلہ نے گرفتار افراد سے متعلق کہا کہ ہوسکتا ہے کہ کچھ لوگوں کے کیس میں معافی تلافی ہوجائے،شریعت میں جائز ہے جرم کرنے والا شرمندہ ہو، غیرمشروط معافی مانگے تو سزا میں کمی ہوسکتی ہے، کسی جگہ پرمعافی ہوسکتی ہےاورکسی جگہ تخفیف ہو سکتی ہے۔

عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ عمران نیازی نے 2014 سے لیکرآج تک سیاسی مخالفین کو گالیاں دی ہیں، جب بھارت نے ہم پرحملہ کیا تو اس وقت کے آرمی چیف کی درخواست پر ساتھ بیٹھنے سے منع کیا، عمران خان اس کمرے میں نہیں آیا جہاں پر بریفنگ ہونا تھی، یہ دفاع سے متعلق ایریا کو محفوظ کرنے کا معاملہ ہے اس پرسمجھوتہ نہیں ہوسکتا، جن لوگوں نے حد کو کراس کیا، ترغیب دی وہ اس کے ذمہ دارہیں۔

Comments

- Advertisement -