کراچی : انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ایم کیو ایم کے صوبائی اسمبلی کے ممبر رؤف صدیقی اور پاک سرزمین پارٹی کے رہنماء انیس احمد قائم خانی کی درخواستِ ضمانت کے حوالے سے سماعت، جج نے درخواست پر فیصلہ تین اگست تک محفوظ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق رؤف صدیقی اور انیس قائم خانی کی جانب سے دائر درخواست ضمانت پر انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سماعت ہوئی، دورانِ سماعت انیس قائم خانی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’’میرے موکل نے دہشتگردوں کے علاج کے لیے کبھی سفارش نہیں کی اور نہ ہی کبھی گرفتار ملزمان سے دہشت گردوں کے علاج کے لیے مدد طلب کی۔
انہوں نے مزیدعدالت کو دلائل دیتے ہوئے مزید بتایا کہ ’’انیس قائم خانی کو گرفتار کرنے کے لیے پولیس نے پرانے مقدمات کھولے ہیں جبکہ انیس قائم خانی کے خلاف کوئی ثبوت موجود نہیں ہے، وکیل ایم الیاس خان نے عدالت کو بتایا کہ ملزم سے اب تک جرح نہیں کی گئی ، جس پر جج نے اپنے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ’’کیا کوئی ملزم پکڑا جائے تو اُس سے جرح ہوگی‘‘۔
پڑھیں : نامزد میئر وسیم اختر جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
رینجرز کے وکیل نے عدالت میں موقف پیش کرتے ہوئے اصرار کیا کہ ’’عدالتی فیصلے کے مطابق ملزمان ضمانت کے مستحق نہیں ہیں، رؤف صدیقی کی درخواست ضمانت کی نقول موصول نہیں ہوئے ہیں۔
عدالت نے تمام فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد درخواست ضمانت پر تین اگست تک فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔
یاد رہے ڈاکٹر عاصم کے نجی اسپتال میں دہشت گردوں کو علاج و معالجے کے کیس میں نامزد میئر کراچی وسیم اختر، رؤف صدیقی، انیس قائم خانی اور قادر پٹیل کی ضمانت منسوخی کے بعد انہیں جیل بھیجنے کا حکم نامہ جاری کیا گیا تھا، تینوں ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے ڈاکٹر عاصم سے روابط کی بناء پر دہشت گردوں کو علاج و معالجے کی سہولیات فراہم کروائی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : ڈاکٹر عاصم کا ویڈیو بیان چوہدری نثارکی نااہلی کا ثبوت ہے، مولا بخش چانڈیو
کیس کے مرکزی ملزم ڈاکٹر عاصم اور عثمان معظم پہلے ہی پولیس کی حراست میں موجود ہیں، جبکہ میئرکراچی کو اشتعال انگیز تقاریر اور دیگر مقدمات میں نامزد ہونے پر تحقیقات کے لیے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے حوالے کیا گیا ہے، ایس ایس پی کے مطابق ملزم نے دوران تفتیش سانحہ 12 مئی کے حوالے سے اہم انکشافات کیے ہیں اور اس واقعے میں ملوث ملزمان کو وسیم اختر کی نشاندہی پر گرفتار کیا جائے گا۔
مئیر کراچی وسیم اختر کو عدالتی احکامات کی روشنی میں گزشتہ روز 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا ہے جہاں اُن سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔
دوسری جانب وسیم اختر کے وکلا کی جانب سے تین اشتعال انگیز تقاریر مقدمات میں دائر کی گئی درخواست عدالت کو موصول ہوگئی ہے، جس پر عدالت نے تمام فریقین کو نوٹسس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔