تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

مشاعروں کی بود و باش

ایک بزرگ شاعر ہر مشاعرے میں اس ٹھسّے سے آتے تھے کہ ہاتھ میں موٹی سی چھڑی ہوتی تھی اور ساتھ میں کیمرہ لیے ان کا بیٹا ہوتا تھا۔

بیٹا یوں تو بیٹھا اونگھتا رہتا تھا، لیکن جوں ہی ابّا جان شعر پڑھنے کو کھڑے ہوتے، وہ حرکت میں آجاتا اور تصویروں پر تصویریں اتارتا رہتا۔ ابّا جان بھی ایسے تھے کہ اپنی نشست پر جم کر نہیں بیٹھتے تھے بلکہ مختلف بہانوں سے ادھر ادھر آتے جاتے رہتے تھے کہ کہیں انہیں شروع ہی میں نہ بلا لیا جائے۔

ایک بار اپنے مخصوص ترنّم میں غزل کا پہلا شعر پڑھا اور اسی ترنّم میں لہک کر اس کی تقطیع بھی کر دی

فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن

بس پھر غضب ہوگیا۔ جوں ہی وہ شعر مکمل کرتے، سارا مجمع اُسی ترنّم میں اور قوالی کے انداز میں اس کی تقطیع کرنے لگتا۔

وہ پہلے تو محظوظ ہوئے، پھر خفا، پھر ناراض، پھر برہم اور آخر میں چھڑی اٹھائی، بیٹے کا ہاتھ تھاما اور محفل سے اس بڑھیا کی طرح نکل گئے جو اپنا مرغ بغل میں داب کر گاؤں سے چلی گئی تھی۔ لیکن مقطع سنائے بغیر نہیں گئے۔

(رضا علی عابدی کی کتاب کے باب "مشاعروں کی بود و باش” سے اقتباس)

Comments

- Advertisement -