کوئٹہ: سینٹ کے چیئرمین میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ ریاست کی اولین ترجیح شہریوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے مگر ہم اپنے لوگوں کو تحفظ دینے میں ناکام ہوچکے ہیں، جس کا بھی دل چاہتا ہے وہ ریاست کے سب سے مضبوط ادارے پارلیمان پر چڑھ دوڑتا ہے۔
کوئٹہ میں سانحہ 8 اگست سے متعلق سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے رضا ربانی نے کہا کہ سی پیک کا مخالف نہیں ہوں مگر مجھے اس بات پر حیرانی اور افسوس ہوتا ہے کہ سی پیک کے لیے سیکیورٹی کے اقدامات کیے جاتے ہیں لیکن ہم اپنے لوگوں کو تحفظ فراہم نہیں سکتے، اگر اپنے شہریوں کو مکمل سیکیورٹی مل جاتی تو غیر ملکی محفوظ رہتے۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ کسی بھی شخص کو اسلام آباد اور روالپنڈی میں بیٹھے ہوئے لوگوں سے حب الوطنی کا سرٹیفیکٹ لینے کی ضرورت نہیں ہے، اگر ایگزیکٹو پارلیمان عدلیہ کے کاموں میں مداخلت کرتے گی تو ریاست میں افراتفری پھیل جائے گی۔
رضا ربانی نے کہا کہ آئین میں واضع ہے کہ ہر ادارے کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا ہے اور پارلیمان سب سے مضبوط ادارہ ہے مگر افسوس کبھی اسے مارشل لاء کے ختم کیا گیا تو کبھی 58 ٹو بی کا سہارا لے کر وزیراعظم کو گھر بھیجا گیا، جس کا دل چاہتا ہے وہ پارلیمان پر چڑھ دوڑتا ہے، اداروں میں محاذ آرائی سے مل کو ناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے۔
سینیٹ کے چیئرمین کا مزید کہنا تھا کہ شہداء کی کمی کو پورا نہیں کیا جاسکتا البتہ اُن کے مشن کو آگے لے کر جانا ہم سب کی ذمہ داری ہے، جن اصولوں اور اقدار کے لیے لوگوں نے قربانیاں دیں اور جدوجہد کی ہم اُسے پانے میں ناکام رہے ہیں۔