اسلام آباد : چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا ہے کہ حکمراں اشرافیہ طبقہ جو کہتا ہے اس کے برعکس اقدامات کرتا ہے یہ غریب کے لیے بات تو کرتے ہیں مگر عملی طور پر کرتے کچھ نہیں کرتے۔
یہ بات انہوں نے اپنی کتاب کی تقریب رونمائی کے موقع پر شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہی، انہوں نے بتایا کہ لوگوں کی مجبوریوں نے مجھے کہانیاں لکھنے پر مجبور کیا کیوں کہ ایسےلگا کہ یہ بے سہارا لوگ مطالبہ کر رہے ہوں کہ ہماری حالتِ زار پر لکھو۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پاکستان کی اشرافیہ کو ملک کے غریب لوگ نظرنہیں آتے حالانکہ اشرافیہ کے برعکس پسماندہ طبقات ہی اصل پاکستان ہے اس کے باوجود حکمران اشرافیہ محروم اور کچلے ہوئے طبقے کے لیے جوکہتی ہے کرتی اس کے بالکل برعکس ہے۔
انہوں نے کہا کہ معاشرتی حقیقت کواپنےالفاظ میں بیان کرنےکی کوشش کی ہے میں نےسچائی کے جذبے سے کتاب لکھی ہے یہ وہ پاکستان ہے جو اشرافیہ کو نظر نہیں آتا اسی لیے میں نے عام لوگوں کی مشکلات کو تحریر کے ذریعے سامنے لانے کی کوشش کی ہے۔
رضا ربانی کا کہنا تھا کہ اشرافیہ غریب کے بارے میں بات تو کرتی ہے لیکن کرتی کچھ نہیں اور محروم طبقے سے یکسر غافل نظر آتی ہے چنانچہ میری کوشش رہی ہے کہ اپنی تحریروں میں عام لوگوں کی کہانی کو اجاگر کروں اور اشرافیہ کے ضمیر کو جھنجھوڑ سکوں۔
انہوں نے کتاب کی تکمیل میں حوصلہ افزائی اور معاونت کرنے پر اپنے اہل خانہ، دوستوں اور اراکین پارلیمنٹ کاشکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں کے تعاون کے بغیر یہ ناممکن تھا۔