اسلام آباد: چیئرمین رضاربانی کی زیرصدارت اجلاس میں کوئٹہ چرچ پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے جاں بحق ہونے والوں کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔
اس موقع پر چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ بزدلانہ حملے ہمارے حوصلے پست نہیں کرسکتے، آئین کے تحت اقلیتوں کا تحفظ ہمارا بنیادی فرض ہے۔ دسمبر کا مہینہ ہمیشہ بھاری گزرتا ہے، آرمی پبلک اسکول کا سانحہ بھی دسمبر میں ہوا تھا۔
اس موقع پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ عبدالغفورحیدری نے کہا کہ بلوچستان میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی رٹ نہیں، بلوچستان میں دہشت گردی کا سلسلہ آخر کب تک چلے گا، اگر بلوچستان میں عالمی قوتیں ملوث ہیں، تووفاق نے کیا ذمے داری اٹھائی، ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت بلوچستان پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ چرچ حملہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج موصول
بعد ازاں پیپلز پارٹی نے کوئٹہ میں چرچ حملے سے متعلق قرارداد سینیٹ میں پیش کی، جس میں سوگوار خاندانوں اور زخمیوں کے لیے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے حملے کو مذہبی ہم آہنگی کو متاثر کرنے کی کوشش قرار دیا گیا اور حکومتی کارکردگی پرسوالات اٹھا گئے۔
اجلاس میں بچوں کی شادی پرپابندی سےمتعلق سینیٹر سحر کامران نے ترمیمی بل پیش کیا، جسے چیئرمین سینیٹ نے حساس قرار دیتے ہوئے اسلامی نظریاتی کونسل کو بھجوا دیا۔
سینینٹ کے ہول کمیٹی اجلاس میں دو ترمیمی بلز پر غور کیا گیا، جن کا رولز کے تحت ہول کمیٹی جائزہ لیا جائے گا۔
یاد رہے کہ منگل کے روز آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سینیٹ کو ان کیمرا بریفنگ دیں گے، بریفنگ کے لیے تحریک قائد ایوان راجہ ظفرالحق نے قرارداد پیش کی تھی ۔آرمی چیف کےساتھ ڈی جی ایم اوبھی ہوں گے۔
بعد ازاں چیئرمین سینیٹ نے فلسطینی سفیر سے ملاقات کی۔ ملاقات میں انھوں نے امریکی صدر کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ عالمی امن تباہ کر دے گا اور دہشت گردی کی نئی لہر کو ایندھن ملے گا۔
کشمیر اورفلسطین کے ایشو پر عالمی برادری کے رویہ پر سوالات اٹھائے ہوئے انھوں نے موقف اختیار کیا کہ اوآئی سی ٹھوس اقدامات میں بری طرح ناکام رہی، جس کی وجہ سے مسلمانوں میں مایوسی پائی جاتی ہے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔