تازہ ترین

پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا اہم بیان

اسلام آباد : پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے...

ملازمین کے لئے خوشخبری: حکومت نے بڑی مشکل آسان کردی

اسلام آباد: حکومت نے اہم تعیناتیوں کی پالیسی میں...

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

کتے کے اصل مالک کا فیصلہ ڈی این اے ٹیسٹ نے کر دیا

مدھیہ پردیش: ڈی این اے ٹیسٹ سے انسانوں کا تو پتا چلتا ہے لیکن بھارت میں لیبریڈر نسل کے ایک کتے کے اصل مالک کا فیصلہ بھی ڈی این اے ٹیسٹ نے کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع ہوشنگاباد میں ایک کتے کی ملکیت پر7 ماہ سے تنازعہ چل رہا تھا، آخر کار اس کے اصل مالک کا فیصلہ ہو گیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق کوکو نامی 3 سالہ سیاہ لیبریڈر نسل کے کتے کا جب ڈی این اے ٹیسٹ کیا گیا تو ثابت ہو گیا کہ اس کا اصل مالک شاداب خان ہے جو مقامی صحافی ہے۔

نومبر 2020 میں کتے کے مالک شاداب خان نے پولیس تھانے میں درخواست جمع کرائی تھی کہ کروتک شوہارے نامی ایک سیاسی شخصیت نے ان کا کتا غلطی سے اپنے قبضے میں لے رکھا ہے۔

کتے کے خریدنے کے سرٹیفکیٹ اور ویکسی نیشن ریکارڈ کی تصدیق کے بعد درخواست پر کارروائی کرتے ہوئے مقامی پولیس نے با اثر شخص سے کتا قبضے میں لے کر شاداب خان کے حوالے کر دیا۔

تاہم، بعد میں کروتک شوہارے نے تھانے پہنچ کر دعویٰ کر دیا کہ انھوں نے یہ کتا گزشتہ برس اگست کے مہینے میں اٹارسی شہر سے خریدا تھا، یوں معاملہ پھر متنازعہ ہو گیا، جس پر شاداب خان نے ڈی این اے ٹیسٹ کی تجویز دی، جسے پولیس نے قبول کیا۔

ٹیسٹ کے لیے پولیس کی ایک ٹیم پچماڑی بھیجی جہاں سے شاداب خان نے کتا خریدا تھا، جب کہ ایک ٹیم اٹارسی بھیجی گئی، اور کتے کے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے وہاں سے سیمپل لیے گئے تاکہ پتا چل سکے کہ کتے کا تعلق کہاں سے ہے۔

ڈی این اے ٹیسٹ کے اخراجات کے لیے شاداب خان ہی نے 30 ہزار روپے بھی خود دیے، ٹیسٹ کے لیے کتے کا سیمپل دسمبر 2020 میں لے کر حیدرآباد تنلگانہ فارنسک سائنس لیبارٹری بھیجا گیا تھا، تاہم اس کی رپورٹ جمعرات 18 مارچ کو آئی اور ثابت ہو گیا کہ کتا شاداب خان کا ہے۔

Comments

- Advertisement -