تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

"ریکوڈک معاہدے میں قمر باجوہ نے مجھے ہیرو قرار دیا تھا”

کراچی : ایک کالم نگار کی جانب سے قمر جاوید باجوہ سے گفتگو پر مبنی تحریر کی اشاعت کے معاملے پر سابق وزیر خزانہ نے اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ مجھے یقین نہیں ہے کہ قمرجاوید باجوہ نے ان سے ان خیالات کا اظہار کیا ہوگا۔

اس حوالے سے اپنے بیان میں ان کا کہنا ہے کہ ریکارڈ کی درستی کیلئے عوام کے سامنے کچھ حقائق عرض کرنا چاہتا ہوں،31مارچ2022کو ریکوڈک ڈیل فائنل کی تو قمرباجوہ نے مجھے ہیرو قرار دیا تھا۔

شوکت ترین نے کہا کہ اس وقت دعویٰ کیا گیا کہ نیب کے8ارب کے مقدمے کے خاتمے میں فیض حمید نے میری مدد کی، قمرجاوید باجوہ کا یہ تاثر خلاف حقیقت اور کسی قدر مضحکہ خیر ہے،

انہوں نے کہا کہ کالم نگار کے مطابق قمر باجوہ بطور وزیرخزانہ میری تعیناتی سے ناخوش تھے اور ان کو اعتراض تھا کہ میں چھوٹا بینک چلاتا ہوں اس لیے معیشت کو بٹھا دوں گا، تو عرض ہے کہ 46سالہ کیریئر کے دوران کئی ممالک میں بینک امور کی نگرانی کرچکا ہوں۔

شوکت ترین نے کہا کہ میں نے 3سال کی قلیل مدت میں دیوالیہ پن کے شکار حبیب بینک کو دوبارہ پاؤں پر کھڑا کیا، میں نے 6برس کی مدت میں یونین بینک کی حالت کو بھی مکمل طور پر بدلا، قمر باجوہ شاید بھول چکے ہیں کہ سال 2008میں بھی ڈوبتی معیشت کو مستحکم کیا تھا۔

سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ کسی مالی کرپشن کے الزام کے بغیر 4رینٹل پاورز کا معاملہ مجھ پر تھونپا گیا، میں نے رینٹل کمپنیز کو اضافی 7فیصد ایڈوانس کی فراہمی کی منظوری دی، میں پیپلزپارٹی کی رینٹل پاور پالیسی پر روز اول سے خلاف تھا۔

انہوں نے کہا کہ میرے اصرار پر اے ڈی بی کی جانب سے آڈٹ کیا گیا اور منصوبہ روکا گیا، اس وقت کے چیف جسٹس نے مجھے بھی تحقیقات میں شامل ہونے کی ہدایت کی، درحقیقت شرائط میں تبدیلی سے حکومت کے 292ارب روپے کے بچت کی۔

ان کا کہنا تھا کہ سال 2019میں وزیراعظم نے ذمے داری سونپنے کا کہا تو میں نے معذرت کی، معذرت کا سبب یہ تھا کہ میرے خلاف مقدمے پر7سال سے کارروائی نہیں ہوئی تھی، میری واحد کوشش میرٹ پر کارروائی کو تیز کرنا تھا، مقدمات پر کارروائی آگے بڑھی تو صرف میں نہیں بلکہ دوسروں کو بھی ریلیف ملا۔

شوکت ترین نے بتایا کہ جب میں نے ملکی معیشت سنبھالی تو یہ کورونا کے اثرات سے نکل رہی تھی، جب وزیرخزانہ بنا تو ملک میں معاشی نمو اور نوکریوں کی اشد ضرورت تھی، ہمارے اقدامات سے عالمی مہنگائی کے باوجود معیشت نے ہمہ جہت ترقی کی۔

انہوں نے کہا کہ برآمدات، ٹیکسز، ترسیلات، فراہمی روزگار سمیت شعبہ جات میں ترقی ملی، عدم اعتماد سے پہلے زرمبادلہ ذخائر 16.4ارب، افراط زر 12.7فیصد تھا، پی ڈی ایم حکومت نے ہماری کارکردگی کو17سال کی بہترین کارکردگی قرار دیا اور سروے میں بھی چھاپا۔

سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ عالمی کموڈیٹی سپرسائیکل کے باعث ہماری برآمدات میں اضافہ ہوا، فروری 2022تک ہم کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو ماہانہ 700ملین ڈالر تک کم کر چکے، ہماری کاوشوں کے باعث افراط زر 12.7فیصد تک محدود ہوچکا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں علم تھا کہ کموڈیٹی سپرسائیکل کے اثرات آہستہ آہستہ ختم ہو جائیں گے، ہمیں یہ بھی علم تھا کہ روس سے سستے تیل، گیس اور گندم کی درآمدات سے بوجھ کم ہوگا، تیل کی قیمتیں بھی ہمارے دور میں110سے کم ہو کر 84ڈالرفی بیرل تک آچکی تھیں۔

شوکت ترین کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے دور میں ٹیکس وصولیوں میں 42فیصد اضافہ براہ راست ٹیکسز سے کیا گیا، اس میں36فیصد سیلز ٹیکس اور اس سے کہیں کم کسٹم ڈیوٹی تھی۔

Comments

- Advertisement -