تازہ ترین

سعودی وفد آج اسلام آباد میں اہم ملاقاتیں کرے گا

اسلام آباد : سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن...

فیض آباد دھرنا : انکوائری کمیشن نے فیض حمید کو کلین چٹ دے دی

پشاور : فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن کی رپورٹ...

حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا

حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں...

سعودی وزیر خارجہ کی قیادت میں اعلیٰ سطح کا وفد پاکستان پہنچ گیا

اسلام آباد: سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان...

حکومت کل سے پٹرول مزید کتنا مہنگا کرنے جارہی ہے؟ عوام کے لئے بڑی خبر

راولپنڈی : پیٹرول کی قیمت میں اضافے کا امکان...

آئی ایم ایف سے معاہدہ کیوں نہیں ہو پارہا؟

پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف ) کے درمیان 9ویں جائزے کے لیے ہونے والے مذاکرات تاحال کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے ہیں۔

حکومت پاکستان کی جانب سے زیادہ سے زیادہ شرائط پوری کرنے کے باوجود آئی ایم ایف ڈیل مستقبل قریب میں ہونے کی امید کا منظر دھندلا سا نظر آرہا ہے تاہم وزارت خزانہ کو کامیابی کی پوری امید ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کے بیانات کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ موجودہ حکمران آج بھی ماضی میں رہ رہے ہیں۔

آ ج پاکستان اپنی تاریخ کے بدترین معاشی دور سے گزر رہا ہے، مہنگائی نے پرانے سارے ریکارڈ توڑ دیے، ہر گزرتے دن کے ساتھ سرمایہ کاری میں بھی شدید کمی دیکھی جارہی ہے۔

اس وقت صورتحال یہ ہے کہ ڈالر کی قیمت میں ہوشربا اضافے کے باعث برآمدی مال کیلئے ایل سیز بھی نہیں کھولی جارہیں، اسٹاک ایکسچینج کا حال بھی بہت برا ہے۔

پاکستان کو موجودہ معاشی صورت حال میں آئی ایم ایف کے سہارے کی اشد ضرورت ہے جس نے جون میں ختم ہونے والے بیل آؤٹ پروگرام کے تحت 1.1 ارب ڈالر کی واجب الادا قسط جاری کرنی ہے۔

گزشتہ روز وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے 9ویں جائزے کے لیے سب کچھ ہوچکا ہے اور ہماری تیاری مکمل ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم سب کو معلوم ہے کہ اس وقت معیشت کا پہیہ بہت آہستہ چل رہا ہے، آنے والے دن بہتر ہوں گے اور معاملات قابو میں آجائیں گے۔

وزیر خزانہ کے تمام تر دعوؤں کے باوجود نہ تو آئی ایم ایف ڈیل میں کوئی پیشرفت نہیں ہورہی ہے اور ترسیلات زر مسلسل گراوٹ کا شکار ہے اور ڈالرز کی کمی تمام مسائل کو جنم دے رہی ہے۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق ملکی زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر 9 ارب ڈالر ہیں، اسٹیٹ بینک کے پاس موجود زرمبادلہ کے ذخائر 4.3 ارب ڈالر رہ گئے جبکہ کمرشل بینکوں کے ذخائر تقریباً 5 ارب ڈالر ہیں۔

پاکستان میں روپے کی قدر میں کمی اور ڈالر کی مانگ میں مسلسل اضافے کا عمل جاری ہے اور اس سلسلے کو تاحال روکا نہیں جاسکا۔ اس کے ساتھ ہی حکومت کی لاکھ کوشش کے باوجود ڈالر کی افغانستان اسمگلنگ پر بھی قابو نہیں پایا جاسکا۔ دوسری طرف حوالہ ہنڈی کا کام بھی بڑھ رہا ہے جس کی وجہ سے بھی ڈالر کی خفیہ نقل و حمل جاری ہے۔

ترسیلات زر میں کمی کی بات کی جائے تو اس میں 13 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے، گزشتہ مالی سال اسی عرصہ میں ترسیلات زر کا حجم 26 ارب 1 کروڑ ڈالر تھا۔ رواں مالی سال جولائی تا اپریل برآمدات میں 13.6 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، جبکہ برآمدات کا حجم 23.2 ارب ڈالر رہا۔

رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں جاری کھاتوں کے خسارہ میں 76.1 فیصد کمی ہوئی، جاری کھاتوں کے خساروں کا حجم 3.3 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔

دوسری جانب آئی ایم ایف مشن پاکستانی حکام سے رابطے میں ہے، فنانسنگ پروگرام کی میعاد ختم ہونے سے پہلے بورڈ میٹنگ کی راہ ہموار کر رہے ہیں آئی ایم ایف مشن کے سربراہ نیتھن پورٹر کا کہنا ہے میٹنگ میں غیر ملکی زرمبادلہ کی مارکیٹس کی بحالی، آئی ایم ایف معاہدے کے مطابق مالی سال دو ہزار تیئیس چوبیس کے بجٹ کی منظوری اور بیرونی فنانسنگ کے انتظام کا جائزہ لیا جائے گا۔

اب تک سو سے زیادہ دن گزر چکے، نویں جائزے پر اسٹاف لیول معاہدہ تاحال تاخیر کا شکار ہے، آئی ایم ایف پروگرام کی معیاد جون کے آخر میں ختم ہو رہی ہے۔ ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا موجود پروگرام مکمل ہوتے ہی پاکستان اگلے پروگرام کے لئے مذاکرات شروع کرنا چاہتا ہے۔

تازہ ترین اطلاعات یہ ہیں کہ آئندہ بجٹ کے ابتدائی خدوخال اور تجاویز آئی ایم ایف کے حوالے کر دی گئی ہیں۔ آئی ایم ایف بجٹ کا جائزہ لے کر وزارت خزانہ سے بات چیت کرے گا تجاویز میں ایف بی آر اہداف، قرضوں کی ادائیگیوں سمیت اہم معلومات کی تجاویز شئیر کی گئی ہیں۔

ذرائع سے موصول ہونے والی حالیہ اطلاعات کے مطابق پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال بھی اسٹاف لیول معاہدے میں ایک رکاوٹ ہے، آئی ایم ایف بجٹ میں ایسے اہداف چاہتا ہے جن سے انحراف نہ ہوسکے، آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ کسی شعبے کامختص فنڈز بجٹ منظور ہونے پر دوسری طرف منتقل نہ کیا جائے۔

Comments

- Advertisement -