کراچی: سانحہ بلدیہ کے مرکزی ملزم عبدالرحمان عرف بھولا کو تھائی لینڈ سے کراچی منتقل کردیا گیا‘ ایف آئی اے کے دو افسران پر بنائی جانے والی کمیٹی ملزم کو لے کر قائد اعظم انٹرنیشنل ائیر پورٹ پہنچی۔
تفصیلات کے مطابق سانحہ بلدیہ فیکٹری میں نامزد ملزم عبدالرحمان عرف بھولا کو ایف آئی اے کی دو رکنی ٹیم تھائی لینڈ سے واپس وطن لے کر کراچی پہنچ گئی ہے ‘ نمائندہ اے آر وائی نذیر شاہ کے مطابق ملزم ویسٹ پولیس کو بلدیہ کیس میں مطلوب ہے اس لیے جلد کاغذی کارروائی مکمل کر کے متعلقہ پولیس کے حوالے کردیا جائے گا۔
خیال رہےعبدالرحمان بھولا کو گزشتہ دنوں تھائی لینڈ کے ایک ہوٹل سے انٹر پول کے ذریعے گرفتار کیا گیا تھا‘ ملزم کی وطن واپسی کے لیے دو رکنی ایف آئی اے کی ٹیم بنکاک روانہ ہوئی تھی جو ملزم کو لے کر آج واپس پہنچی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال اپریل میں بھی ملزم عبدالرحمن کی کراچی ا یئر پورٹ سے بیرون ملک جانے کی کوشش کے دوران گرفتاری عمل میں لائی گئی تھی تا ہم ملزم کو نہ تو کسی عدالت میں پیش کیا گیا تھا اور نہ ہی کسی تھانے میں ریکارڈ موجود ہے۔
چار سال قبل بلدیہ ٹاؤن کی ایک فیکٹری میں آگ لگنے کا واقعہ پیش آیا تھا جس کی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی کہ آگ کسی حادثے کی نہیں بلکہ بھتہ نہ دہنے پر ملزمان کی جانب سے لگائی گئی تھی۔
اس ضمن میں عدالت کی جانب سے جے آئی ٹی بھی تشکیل دی گئی تھی جنہوں نے مالکان کے بیانات قلم بند کیے تاہم کیس کا مرکزی ملزم عبدالرحمان بھولا تاحال مفرور تھا، گزشتہ سماعت پر عدالت نے مرکزی ملزم کو 19 دسمبر کو ہونے والی سماعت پر ہرصورت پیش کرنے کا حکم دیا۔
عدالتی احکامات کے بعد پاکستانی حکام نے انٹر پول سے رابطہ کر کے بنکاک تھائی لینڈ میں مقیم عبد الرحمان بھولا کی گرفتاری کا مطالبہ کیا جس کے بعد وہاں کی مقامی پولیس نے نجی ہوٹل سے ملزم کو حراست میں لے کر تفتیش کا آغاز کیا تھا۔
دوسری جانب مرکزی ملزم عبدالرحمان عرف بھولا کی اہلیہ ثمینہ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ان کا شوہر سیاسی جماعت کا کارکن تھا اور وہ عزیزآباد میں واقع سیاسی جماعت کے مرکز پر کافی عرصے روپوش تھا تاہم گرفتاری کے بعد نئی سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار کی اور وہاں سے رواں سال اپریل میں بیرونِ ملک روانہ ہوا تھا۔
انٹرنیٹ پر شائع ہونے والی تصاویر اور ممبر شپ فارم پر پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے بھولا کو پہچاننے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ متحدہ کا کارکن تھا جبکہ ایم کیو ایم کے رہنما رؤف صدیقی اپنے پرانے ساتھی کو پہچاننے سے ہی انکاری تھے۔