کراچی: ریڑھی گوٹھ سمندر کی صورت حال تشویش ناک ہو گئی ہے، انڈسٹریل ایریا کی فیکٹریوں کا زہریلا کیمیکل سمندر میں چھوڑے جانے کی ویڈیو منظر عام پر آ گئی۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق لانڈھی ٹاؤن میں صنعتی زون کی 500 کے قریب گارمنٹ فیکٹریوں کے زہریلے کیمیکل سے بھرا نالہ سیدھا سمندر کے پانی میں جا کر گر رہا ہے، رہائشی علاقوں کے سیوریج کا گندا پانی اور بھینس کالونی سے نکلنے والا گوبر بھی برسوں سے سمندر میں چھوڑا جا رہا ہے۔
اس صورت حال کی وجہ سے ہزاروں کی تعداد میں مچھلیاں مرنے لگی ہیں اور علاقوں میں طرح طرح کی بیماریاں بھی پھیل رہی ہیں، جن میں جلد کی بیماری بھی شامل ہے۔
ویڈیو سے صاف صاف نظر آ رہا ہے کہ زہریلا کیمیکل سمندر میں چھوڑا جا رہا ہے۔
ریڑھی گوٹھ کے ماہی گیروں ابوبکر، یونس، مصطفیٰ، ادریس و دیگر کا کہنا ہے کہ زہریلے کیمیکل سے بھرے نالے کو سمندر میں گرنے سے فوری طور پر روکا جائے اور گارمنٹس فیکٹریوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔ ماہی گیروں کا کہنا ہے کہ فیکٹریوں کا زہریلا کیمیکل سمندر میں جانے سے نہ روکا گیا تو ہم احتجاج کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ سمندر ان کی روزی کا پیالہ ہے، ہزاروں کی تعداد میں مچھلیاں مر چکی ہیں، روزی کے اس پیالے کو زہریلا کیمیکل گندا کر رہا ہے، ان کے بچے بھوک اور بد حالی کا شکار ہو گئے ہیں۔
ترجمان کوسٹل میڈیا سینٹر ابراہیم حیدری کمال شاہ کا کہنا ہے کہ ریڑھی گوٹھ اور پورٹ قاسم کے سمندر سے مچھلی مکمل طور پر ختم ہو چکی ہے، سمندر زہریلے کیمیکل نے آلودہ کر دیا ہے، ہم سندھ حکومت اور ماحولیاتی اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ فوری طور پر گارمنٹ فیکٹریوں کے مالکان سے مل کر ان کو ٹیپ پلانٹ لگانے پر مجبور کیا جائے۔
واضح رہے کہ ریڑھی گوٹھ کا سمندر ایک گندے گٹر میں تبدیل ہوگیا ہے، ریڑھی گوٹھ اور پورٹ قاسم کے چینل میں مچھلیاں ختم ہونے کی وجہ سے ماہی گیر مچھلی کے شکار کے لیے دوسرے سمندری علاقوں میں نکلنے پر مجبور ہیں۔ ماہی گیروں کا کہنا ہے کہ ڈیزل مہنگا ہے، راشن بھی مہنگا ہو چکا ہے، اب ہمارا گزارا نہیں ہوتا، ہمارا سمندر صاف ہوا کرتا تھا، ہمیں وہ صاف سمندر لوٹایا جائے۔