تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کووڈ سے متاثرہ افراد کو نئی قسم سے کتنا خطرہ ہے؟

اب تک کرونا وائرس کی کسی ایک قسم سے متاثر افراد دوسری قسم کے سامنے آنے کے بعد اس کے کم خطرے کا شکار رہتے تھے، تاہم اب ماہرین کا کہنا ہے کہ اومیکرون کے حوالے سے ایسا نہیں ہے۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق جنوبی افریقہ کے ایک ممتاز سائنسدان کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی پرانی اقسام سے متاثر ہونے والے افراد کو بظاہر اومیکرون سے تحفظ نہیں ملتا، مگر ویکسی نیشن سے بیماری کی سنگین شدت کی روک تھام کی جاسکتی ہے۔

نیشنل انسٹیٹوٹ فار کمیونیکیبل ڈیزیز (این آئی سی ڈی) کے ماہر این وون گوتھبرگ نے بتایا کہ ہمارا ماننا ہے کہ سابقہ بیماری سے متاثر افراد کو اومیکرون سے تحفظ نہیں ملتا۔

کرونا کی نئی قسم کے حوالے سے ابتدائی تحقیق کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر اومیکرون کے باعث لوگوں میں دوسری بار کووڈ کیسز کی شرح میں اضافہ دیکھ رہے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے افریقہ میں حکام کے ساتھ پریس کانفرنس کے دوران این وون نے بتایا کہ ہمارا ماننا ہے کہ کیسز کی تعداد میں ملک کے تمام صوبوں میں بہت تیزی سے اضافہ ہوگا مگر ہمارا یہ بھی ماننا ہے کہ ویکسینز سے بیماری کی سنگین شدت سے اب بھی تحفظ ملے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ویکسینز سے ہمیشہ بیماری کی زیادہ شدت، اسپتال میں داخلے اور موت کے خطرے سے تحفظ ملتا ہے۔

جنوبی افریقہ نے ہی سب سے پہلے کرونا کی نئی قسم کو رپورٹ کیا تھا اور چند دنوں میں ہی دنیا کے متعدد ممالک تک پھیل چکی ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے ماہر امبروز ٹیلیسونا نے اس موقع پر کہا کہ افریقہ کے جنوبی حصوں کے لیے سفری پابندیوں پر نظر ثانی کی جانی چاہیئے، کیونکہ اومیکرون کے کیسز 2 درجن ممالک میں رپورٹ ہوچکے ہیں اور ان کے ذرائع واضح نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جنوبی افریقہ اور بوٹسوانا نے کرونا کی اس نئی قسم کو شناخت کیا، ہم ابھی نہیں جانتے کہ اس کا ماخذ کہاں ہے، محض رپورٹنگ پر لوگوں کو سزا دینا غیر منصفانہ ہے۔

Comments

- Advertisement -