تازہ ترین

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

سعودی حکومت کی غیر ملکی کارکنان کے رشتہ داروں سے متعلق اہم وضاحت

ریاض : سعودی حکومت نے وضاحت کی ہے کہ غیرملکی کارکنان کے مرافقین یعنی والدین اور رشتہ داروں کو انشورنس کی سہولت فراہم نہیں کی جائے گی۔

اس حوالے سے سوشل میڈیا میں گزشتہ دنوں سے کافی بحث چل رہی تھی کہ کمپنی اپنے غیر ملکی ملازم کے مرافقین کا میڈیکل انشورنس کرانے کی پابند ہے یا نہیں؟۔

سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق سعودی کوآپریٹیو ہیلتھ کونسل نے گزشتہ دنوں ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ کمپنی مرافقین کا انشورنس کرانے کی پابند نہیں ہے۔

اس حوالے سے ایک سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک صارف نے سوال کا حتمی جواب حاصل کرنے کے لیے کوآپریٹیو ہیلتھ کونسل سے رجوع کیا جس پر کونسل نے مکمل وضاحت دیتے ہوئے بحث ہی ختم کردی ہے۔

کوآپریٹیو ہیلتھ کونسل کے ترجمان نے واضح کیا کہ سعودی عرب میں کام کرنے والے غیر ملکی ملازمین کے اہل خانہ کے لیے دو الگ اصطلاح استعمال ہوتی ہیں، پہلی مرافقین اور دوسری تابعین۔

مرافقین کی اصطلاح غیر ملکی کی کفالت میں رہنے والے رشتہ داروں میں باپ، ماں، بھائی اور بہن کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ اس اعتبار سے کمپنی اپنے غیر ملکی ملازم کے مرافقین کا میڈیکل انشورنس کرانے کی پابند نہیں البتہ مرافقین کا کفیل یعنی خود غیر ملکی اپنے مرافقین کے انشورنس کا پابند ہے۔

رہے وہ لوگ جنہیں اصطلاح میں تابعین کہا جاتا ہے تو لیبر قوانین کے مطابق تابعین میں بیویاں،25 سال کی عمر تک کے بیٹے اور غیر شادی شدہ بیٹیاں شامل ہیں۔ اس اعتبار سے کمپنی اپنے غیر ملکی ملازم کے تمام تابعین کا میڈیکل انشورنس کرانے کی پابند ہے۔

Comments

- Advertisement -