تازہ ترین

مذہبی جماعت کا حکومت کی تشکیل پر اصرار

تیونسیا:تیونس میں حال ہی میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں ملک کی مذہبی سیاسی جماعت النہضہ نے ایوان میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کی تھیں۔ انتخابات میں کامیابی کے بعد النہضہ اب حکومت کی تشکیل پربھی مُصر ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق النہضہ کی مجلس شوریٰ کے چیئرمین عبدالکریم الھارونی نے ایک بیان میں کہا کہ پارلیمانی انتخابات میں کامیابی کے بعد جماعت حکومت کی تشکیل کے لیے تیار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئندہ دنوں میں تیونس میں بننے والی حکومت کی سربراہی تحریک النہضہ ہی کرے گی۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ النہضہ سیاسی شراکت اقتدار پر یقین رکھتی ہے اور حکومت کی تشکیل کے لیے دوسری جماعتوں کے ساتھ مشاورت کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔

تحریک النہضہ کے چیئرمین راشد الغنوشی نے حکومت سازی کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی، پیپلز موومنٹ، تحیا یونس، الکرامہ اتحاد،تیونس جنرل الائنس برائے لیبر، الائنس برائے صنعت وتجارت اور دیگر یونینز کی قیادت کے ساتھ بات چیت شروع کی ہے۔

الھارونی کا کہنا تھا کہ جماعت جلدہی باضابطہ طورپر حکومت کی شتکیل کے لیے دیگر جماعتوں سے صلاح مشورہ شروع کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ تحریک النہضہ حکومت سازی کے لیے تیار ہے اور ہم شراکت اقتدار کےاصول کے تحت کام کرنے کوتیار ہیں،تیونس کی کاروباری شخصیت نبیل القروی کی جماعت ‘قلب تیونس’ کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت اپنے سیاسی ویڑن اور پروگرام کے مطابق کام جاری رکھے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر شائع ہونے والی تمام افواہیں بے بنیاد ہیں جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ قلب تیونس کے ارکان نے پارلیمنٹ سے استعفے دے دیے ہیں۔

قلب تیونس کاکہنا ہے کہ ہم ایسے کسی گروپ کی سیاسی حمایت نہیں کریں گے جو تیونس میں اقتدار کواپنے سیاسی مقاصد کے لیے غنیمت خیال کرتا ہو۔

خیال رہے کہ چھ اکتوبر 2019ء کو تیونس میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں تحریک النہضہ نے 217 کے ایوان میں 52 نشستوں پرکامیابی حاصل کی تھی۔

تیونس کے نو منتخب صدر قیس سعید کی حلف برداری کے بعد وہ ایک ہفتے کے اندر اندر النہضہ کو حکومت سازی کی دعوت دے سکتے ہیں۔ صدر سعید 23 اکتوبر کو عہدے کا حلف اٹھائیں گے، 61 سالہ قیس سعید تیونس کے سیاسی کھلاڑی نہیں بلکہ وہ اس میدان میں نو وارد ہیں۔

انہوں نے حال ہی میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں 72 فیصد ووٹ لے کر انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی، دوسرے نمبر پر متنازع کاروباری شخصیت القروی تھے۔

Comments

- Advertisement -