امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں ماہرین نے دریافت کیا کہ بچوں کے دودھ کے دانتوں پر نشانات سے مستقبل میں ان میں مختلف دماغی امراض کا پتہ لگایا جاسکتا ہے۔
میساچیوسٹس جنرل ہسپتال (ایم جی ایچ) میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق بچوں کے دودھ کے دانتوں پر نشانات اور موٹائی کو دیکھ کر مستقبل میں ان میں ڈپریشن اور دماغی امراض کی پیش گوئی کی جاسکتی ہے۔
ایم جی ایچ کی ماہر ایرن سی ڈن نے اپنی حیرت انگیز تحقیق میں کہا کہ ابتدائی کم عمری میں بچوں کی مشکلات آگے چل کر ان کی شخصیت اور نفسیات پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں۔
بچوں کے ابتدائی ماہ و سال بہت حساس ہوتے ہیں اور کوئی بھی ناخوشگواری ایک تہائی دماغی عارضوں کی وجہ بن سکتی ہے جس کے واضح اثرات جوانی اور بلوغت میں سامنے آتے ہیں۔
تحقیق کا ایک طریقہ تو یہ ہے کہ ڈپریشن اور دیگر امراض میں مبتلا افراد سے ان کے بچپن کے واقعات اور مسائل کے بارے میں پوچھا جائے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ہرفرد کو اپنے بچپن کی باتیں یاد نہیں رہتیں، اس لحاظ سے یہ ایک بڑی رکاوٹ ہے۔
ماہرین کے مطابق ہمارے ساتھ بچپن میں جو کچھ ہوتا ہے اس کے نقوش دانتوں پر آجاتے ہیں۔ یوں انہیں، زندگی کے اتار چڑھاؤ کا ایک ریکارڈ کہا جاسکتا ہے۔ بیماری ہو، ذہنی تناؤ ہو یا پھر غذائی قلت ان کا اثر دانتوں پر آتا ہے۔ درختوں کے تنوں میں دائروں کی طرح کی دھاریاں دانتوں میں بنتی ہیں جنہیں اسٹریس لائن کہا جاتا ہے۔
اس ضمن میں ایم جی ایچ کےماہرین نے 70 بچوں کا جائزہ لیا جس میں ایوون لونگٹیوڈینل اسٹڈی آف پیرنٹس اینڈ چلڈرن کے تحت برطانوی بچوں کا جائزہ لیا گیا۔
ماہرین نے والدین میں حمل کی سختیوں، والدہ کی نفسیاتی مسائل کی تاریخ، پڑوس کا ماحول، غربت اور رویہ اور معاشرتی سپورٹ کا بھی جائزہ لیا۔
ماہرین نے دیکھا کہ جن ماؤں نے تناؤ بھرا ماحول گزارا تھا اور بے چینی سے گزری تھیں ان کے بچوں پر اس کے اثرات دیکھے گئے اور ان کے دانتوں پر بھی اس کے اثرات دیکھے گئے تھے۔
ماہرین نے اس تحقیق کے بعد زور دیا ہے کہ بچوں میں دودھ کے دانتوں کے معائنے سے انہیں مستقبل میں کئی امراض سے بچایا جاسکتا ہے۔