کراچی : سندھ اسمبلی میں سرکاری کوارٹرز کے مکینوں کو مالکانہ حقوق دینے کی قرارداد منظور کرلی گئی، جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ سندھ حکومت وفاقی حکومت سے رابطہ کرے اور مارٹن کوارٹرز ،کلیٹن کوارٹرز ، جہانگیر روڈ اور پاکستان کوارٹرز کے لاکھوں مکینوں کو مالکانہ حقوق فراہم کرے۔
تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کا اجلاس ہوا، جس میں مارٹن کوارٹرز ،کلیٹن کوارٹرز ، جہانگیر روڈ اور پاکستان کوارٹرز کے لاکھوں مکینوں کو مالکانہ حقوق دینے کی قرارداد پیش کی گئی ، قراردادایم کیوایم کے خواجہ اظہار الحسن نے پیش کی۔
قرارداد میں کہا گیا مارٹن اورپاکستان کوارٹرزکےرہائشیوں پرتشددکی مذمت کرتے ہیں ، ان تمام رہائشی افراد کو قیام پاکستان کے بعد ان کی خدمات کے صلے میں پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان نے فراہم کئے تھے، اس لئے فوری طور پر ان رہائشیوں کو مالکانہ حقوق دیئے جائیں۔
قرارداد میں مطالبہ کیا کہ سندھ حکومت وفاقی حکومت سے رابطہ کرے اور مارٹن کوارٹرز ،کلیٹن کوارٹرز ، جہانگیر روڈ اور پاکستان کوارٹرز کے لاکھوں مکینوں کو مالکانہ حقوق فراہم کرے اور اس کی رپورٹ سپریم کورٹ کو بھیجے۔
جس کے بعد پاکستان ،مارٹن، کلیٹن کوارٹرز کے مکینوں کو مالکانہ حقوق دینے کی قرارداد منظور کرلی گئی۔
مزید پڑھیں : چیف جسٹس کی سرکاری کوارٹرز کے خلاف آپریشن 3ماہ مؤخر کرنے کی ہدایت
یاد رہے کہ 24 اکتوبر کو سپریم کورٹ کے احکامات پر پولیس پاکستان کوارٹرز کے رہائشیوں کی بے دخلی کیلئے پہنچی تو شہریوں نے احتجاج کیا اور علاقہ مکینوں نے پاکستان کوارٹرز کے داخلی راستے رکاوٹیں لگا کر بند کردیئے تھے، جس پر پولیس نے مکینوں پر بے دریغ لاٹھی چارج کیا ، شیلنگ کی اور واٹر کینن کا استعمال کیا، جس کے بعد علاقہ میدان جنگ بن گیا تھا۔
پولیس آپریشن کے دوران متعدد مظاہرین زخمی ہوئے اور کئی افراد کو حراست میں لیا گیا تھا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے پاکستان کوارٹرز کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ کو فوری پولیس واپس بلانے کا حکم دے دیا تاہم آپریشن روکنے کے احکامات کے باوجود پولیس کی طرف سے پتھراو اور شیلنگ کا سلسلہ جاری رہا، مشتعل افراد نے گاڑی جلادی اور احتجاج کیا۔
بعد ازاں پاکستان کوارٹرز کے گھر خالی کرانے کے معاملے پر گورنرسندھ عمر ان اسماعیل نے چیف جسٹس ثاقب نثار نے رابطہ کیا اور آپریشن رکوانے کی درخواست کی تھی، جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے سرکاری کوارٹرز کےخلاف آپریشن 3 ماہ مؤخر کرنے کی ہدایت کی تھی۔