بدھ, مارچ 19, 2025
اشتہار

امیرترین یورپی ملک کے لوگ کس مجبوری کی بنا پر وطن چھوڑ رہے ہیں؟

اشتہار

حیرت انگیز

یورپ کا ایک ملک ایسا بھی ہے جہاں ہر شخص دولت مند بلکہ تقریباً کروڑ پتی ہے مگر وہاں کے شہری پھر بھی کرایہ بچانے کے لیے اپنا وطن چھوڑنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ  میں غریبی نام کی چڑیا پر بھی نہیں مارتی بلکہ وہاں صرف امیر لوگوں کا بسیرا ہے۔ آمدنی میں وہ لوگ کئی طاقتور ممالک سے بہت آگے ہیں۔ امریکا کی سب سے چھوٹی ریاست روڈ آئی لینڈ سے بھی چھوٹے لکسمبرگ کی آبادی محض چھ لاکھ ساٹھ ہزار نفوس پر مشتمل ہے اور تقریباً ہر شخص کروڑ پتی ہے۔

جاپان، امریکا، جرمنی اور چین جیسے امیر ترین ممالک بھی میں دولت مند لوگ کافی تعداد میں موجود ہیں مگر وہاں غریبوں کی تعداد بھی کم نہیں ہے جب کہ معیار زندگی میں لکسمبرگ ان سے کہیں آگے ہے پھر بھی پیسے کی بچت کے لیے انوکھا اقدام کررہے ہیں۔

ملک میں ہر شخص کے پاس اچھی خاصی رقم ہونے کے باوجود لوگ کرایہ بچانے کے لیے پڑوسی ممالک میں بھاگ رہے ہیں، تاکہ کم پیسوں میں گزارہ کر سکیں۔

اب لکسمبرگ کے لوگ مہنگائی کے آگے اتنے بے بس ہیں کہ وہ وہاں رہنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ زندہ رہنے کے لیے وہ بیلجیم یا فرانس جیسے ممالک جاتے ہیں ۔ روزانہ اپنے ملک میں کام کرنے آتے ہیں

جی ہاں لکسمبرگ کے لوگ شام کو رہنے کے لیے دوسرے ملک چلے جاتے ہیں۔ کیونکہ وہاں کا کرایہ بہت کم ہے اور معیار زندگی بھی زیادہ نہیں ہے۔

اس کی وجہ ہے یہ ہے کہ پچھلے کچھ سالوں میں یہاں کا معیار زندگی اتنا بڑھ گیا ہے کہ لوگوں کے لیے اس ملک میں زندگی گزارنا کافی مشکل ہوگیا ہے۔ پیسہ بچانے کے لیے یہ لوگ دوسرے ممالک میں جا کر رہتے ہیں۔ لکسمبرگ میں گھر خریدنے یا کرائے پر لینے کے لیے لوگوں کو بہت زیادہ رقم خرچ کرنی پڑتی ہے۔

اے پی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے لپ پاسکل جاورو نامی ایک ٹیچر کو گھر کرائے پر لینے کے لیے پانچ سال تک انتظار کرنا پڑا۔ یہاں 2 کمروں کا فلیٹ حاصل کرنے کے لیے ہر ماہ 2000 یورو ادا کرنے پڑتے ہیں جو کہ کافی زیادہ ہے۔

کسی شخص کے پاس اضافی آمدنی کا ذریعہ نہیں ہے تو پھر دنیا کے امیر ترین ممالک میں سے ایک لکسمبرگ میں رہنا آسان نہیں ہے۔ یہاں سستا گھر ملنا نایاب ہے۔ خاص طور پر نوجوانوں اور واحد والدین کے خاندانوں کے لیے، یہاں کے اخراجات برداشت کرنا ناممکن ہے۔

سال 2019 میں، لکسمبرگ دنیا کا پہلا ملک بن گیا تھا جس نے ملک میں کہیں بھی آنا جانا مفت کر دیا تھا۔ یعنی اگر آپ سرکاری ٹرینوں، ٹراموں اور بسوں میں سفر کرتے ہیں تو آپ کو کوئی کرایہ ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں