تازہ ترین

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

عالمی شہرت یافتہ تخلیق کار جن کے لوحِ مزار لائقِ مطالعہ ہیں

اپنے پیاروں کی موت کا دکھ اور صدمہ جھیلتے ہوئے جب ہم کسی قبرستان میں ان کی تدفین کے بعد قبر پر کتبہ ضرور لگاتے ہیں۔ یہ ایک قدیم روایت ہے جو وسیع رقبے پر پھیلے ہوئے قبرستان میں مردے کی شناخت یا پہچان کو آسان بنا دیتی ہے۔

پوری دنیا میں کسی بھی قوم اور مذہب یا عقیدے کے ماننے والے اپنی زبان میں اور مقامی روایات کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے ایسے کتبوں پر نام کے ساتھ مختلف مذہبی اور مقدّس عبارتیں‌ تحریر کرواتے ہیں۔ بعض لوگ اپنی زندگی ہی میں اپنا کتبہ لکھوا کر رکھ دیتے ہیں۔ تاہم عام لوگوں‌ کے برعکس ادیب، شاعر اور فن کاروں‌ میں‌ یہ رجحان زیادہ پایا جاتا ہے۔ ادب کی تاریخ میں بہت سے کتبے آج بھی اپنی عبارتوں کی وجہ سے لائقِ مطالعہ اور اہمیت کے حامل ہیں اور آج بھی تحریر و تقریر میں ان کا حوالہ دیا جاتا ہے۔

یہاں ہم دو ایسے تخلیق کاروں کے مرقد پر نصب کتبوں کی بات کررہے ہیں جنھیں عالمی سطح پر ان کی تحریروں کی وجہ سے شناخت ملی۔ ان میں‌ سے ایک نام سلویا پلاتھ اور دوسرا رابرٹ فراسٹ کا ہے۔ ان کی قبر کے کتبے پر جو تحریر موجود ہے، وہ ایک خوب صورت پیغام ہے جو زندگی کے اس سفر میں ہماری راہ نمائی کرسکتا ہے۔

سلویا پلاتھ معروف امریکی ادیب اور شاعرہ تھی۔ اس نے ناول، شارٹ اسٹوریز کے علاوہ اپنی نظموں کی وجہ سے خوب شہرت پائی، لیکن اس کی ذاتی زندگی کچھ ایسی تلخیوں اور ناکامیوں کا شکار ہوئی کہ اس نے اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔ ایک روز سلویا اپنے کمرے میں مردہ پائی گئی اور پولیس کے مطابق اس نے خود کو گیس اوون میں جھونک دیا تھا۔

سلویا پلاتھ نے 1963 میں موت کو گلے لگایا اور اس وقت وہ عمرِ رواں کی 31 ویں منزل پر تھی۔ اس کم عمری میں زندگی سے منہ موڑ لینے والی سلویا پلاتھ کی آخری آرام گاہ کے کتبے پر تحریر ہے:

” شعلوں کے درمیان بھی سنہری رنگ کے کنول کے پھول کھلائے جا سکتے ہیں۔“

رابرٹ فراسٹ نہ صرف امریکہ بلکہ دنیا بھر میں ایک تخلیق کار کی حیثیت سے بڑا مقام و مرتبہ رکھتے تھے۔ ان کی شاعری میں‌ مقامی رنگ اور اپنے خطّے کی مٹی سے محبت کا اظہار ہوتا ہے۔ اسی وصف کی بنا پر رابرٹ فراسٹ کو امریکا میں بہت سراہا اور پسند کیا جاتا ہے۔ ان کے مدفن کے کتبے پر یہ یادگار الفاظ درج ہیں جو شاعر کی منفرد اور خوب صورت فکر اور خوب صورت جذبات کے عکاس ہیں۔

”میں نے دنیا کے ساتھ ایک عاشق کی طرح لڑائی کی ہے۔”

Comments

- Advertisement -