رنگون : برما میں جاری برمی‘ روہنگیا فسادات میں اب تک 400 سے زائد افراد مارے جاچکے ہیں جن میں سے غالب تعداد روہنگیا مسلمانوں کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق برما میں گزشتہ ماہ کی 25 تاریخ سے شروع ہونے والے فسادات میں اب تک 400 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں سے 29 کے سوا سب کے سب روہنگیا مسلم ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق برمی فوج روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کررہی ہے اور عینی شاہدین کے مطابق وہاں بچوں کے سر قلم کیے گئے ہیں ‘ جوانوں اور عورتوں کو زندہ جلایا گیا ہے اور روہنگیا مسلمانوں کو بزورِ قوت بنگلہ دیش کی سرحد کی جانب ہجرت پر مجبور کیا جارہا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق روہنگیا مسلمانوں کی بستیوں پر برمی فوج نے متعدد حملے کیے ہیں اور ان کے گھروں کو بھی نظر آتش کیا ہے ‘ دوسری جانب برمی فوج نےجھڑپوں میں قتل ہونے والے روہنگیا مسلمانوں کی تعداد تسلیم کرتے ہوئے روہنگیا قبائل کو ذمہ دار قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ انہوں نے خود اپنے گھروں کو نظر آتش کیا ہے۔
دوسری جانب عالمی برادری کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کے قتلِ عام پر امن کا نوبل انعام حاصل کرنے والی برمی حکمران آنگ سان سوچی سے شدید احتجاج کرتے ہوئے روہنگیا مسلمانوں پر جاری مظالم روکنے اور انہیں تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستانی دفترِ خارجہ نے روہنگیا مسلمانوں کی ہلاکت پر شدید غم و غصے اور تشویش کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ عید الاضحیٰ کے موقع پر یوں مسلمانوں کا قتلِ عام عالمی برادری کے لیے سوچنے کا مقام ہے۔
دفترِ خارجہ نے مزید کہا کہ اس معاملے کو اقوامِ متحدہ‘ او آئی سی اور دیگر تمام متعلقوں اداروں کے ساتھ مل کر حل کرنے کی کوشش کریں گے ‘ برمی حکومت روہنگیا مسلمانوں کو تحفظ فراہم کرے اور قتلِ عام کے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لائے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔