تازہ ترین

شامی بچے ایلان کردی کے بعد روہنگیا بچے کی بے جان تصویر نے دلوں کو لرزہ دیا

میانمار : شامی بچے ایلان کردی کے بعد 16 ماہ کے روہنگیا بچے کی دریا کے کنارے کیچڑ میں لت پت بے جان تصویر نے ایک بار پھر ہر دیکھنے والی آنکھ کو اشکبار کردیا۔

بنگلا دیش کے دریائے ناف کے ساحل سے 16 ماہ کے یہ روہنگیا بچہ کی لاش نے ہرذی شعور پر لرزہ طاری کردیا، بنگلہ دیش اور میانمار کے درمیان سرحدی علاقے میں بہنے والے دریا ناف کے کنارے سے دس ماہ کے برمی بچے کی تصویر منظرعام پر آئی ہے، وہ بھی ایلان کردی کی طرح کیچڑ میں لت پت اوندھے میں پڑا ملا ہے۔

عرب ٹی وی کا کہنا ہے یہ بچہ اور اس کا خاندان برما سے بنگلادیش ہجرت کے دوران دریائے ناف میں ڈوب گیا تھا، اس کشتی پر اس کے خاندان سمیت پینتیس افراد سوار تھے، جس کے بعد بچے کی لاش تیرتے ہوئے سمندر کنارے آگئی۔

اس بچے کے والد پہلے بنگلا دیش پہنچ گئے تھے، بچے کے والد ظفور عالم کا کہنا تھا کہ میں نے جب تصویر دیکھی تو مجھے محسوس ہوا جیسے میں مرنے والا ہوں، میرا اب اس دنیا میں رہنے کا کوئی فائدہ نہیں ، ”محمد“ کی موت سے شاید دنیا کو ہوش آ جائے کہ روہنگیا مسلمان کس مشکل کا شکار ہیں۔

muh

اُنھوں نے سی این این سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ میانمار میں ہمارے گاﺅں پر سرکاری فوج نے ہیلی کاپٹروں سے حملہ کیا اور سارے گاﺅں کو جلا ڈالا،میرے دادا اور دادی اور خاندان کے دیگر افراد مارے گئے۔

muhamamd

واضح رہے کہ ایلان کردی کی دل دہلا دینے والی تصویر 2015ء میں منظرعام پر آئی تھی اور وہ اپنے والدین کے ہمراہ ترکی کے ساحل سے یونان کی جانب جاتے ہوئے بحر متوسط میں کشتی ڈوب جانے سے مارا گیا تھا اور اس کی لاش تیرتے ہوئے سمندر کنارے آ لگی تھی اور وہ ساحل سے ایک ترک فوجی کو ملی تھی۔اس وقت وہ اوندھے منھ لیٹا ہوا تھا۔

alan-1

یاد رہے میانمار کے بدد بھکشوں کے ہاتھوں میانمار میں ہزاروں مسلمان قتل ہو چکے ہیں اور پوری انسانیت کے سامنے مظلومیت کی تصویر بنے ہوئے ہیں، ایک لاکھ بیس ہزار افراد بنگلا دیش کے مہاجر کیمپوں میں پناہ گزین ہیں۔

دوسری جانب حکومت روہنگیا مسلمانوں سے انسانیت سوز سلوک ،ان کے مکانوں کو نذر آتش کرنے ،قتل اور ان کی عورتوں سے اجتماعی عصمت ریزی کے واقعات کی تردید کرتی چلی آرہی ہے۔

Comments

- Advertisement -