تازہ ترین

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

آن لائن محبت: لٹنے والوں میں بڑی عمر کے لوگ سر فہرست

لندن: برطانوی میڈیا کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کرونا وائرس کی وبا کے بعد آن لائن رومانوی فراڈ میں خطرناک حد تک اضافہ ہو گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق برطانوی بینکنگ گروپ ٹی ایس بی نے سوشل نیٹ ورکس اور ڈیٹنگ ایپس سے کہا ہے کہ وہ اپنے صارفین کو جعلی پروفائلز سے محفوظ رکھنے کے لیے بہتر اقدامات کریں۔

دسمبر 2020 تا جنوری 2022 کے اعداد و شمار کی جانچ کرتے ہوئے بینک نے کہا کہ کرونا وبا سے پہلے کے مقابلے میں رومانوی فراڈ تقریباً دوگنا ہو گیا ہے، اور نقصانات میں 91 فی صد کا ریکارڈ اضافہ ہوا، اوسطاً ہر واقعے میں لوگ 6,100 پاؤنڈ کی رقم سے محروم ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق 2022 میں پیار کے دھوکے کے نتیجے میں ضائع ہونے والی رقم کا تقریباً نصف حصہ 51 سے 65 سال کی عمر کے لوگوں کا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فریبی لوگوں نے ڈیٹنگ ویب سائٹس اور سوشل میڈیا پر جعلی پروفائلز بنا رکھے ہیں، اور نقد رقم مانگنے سے پہلے کچھ وقت اپنے شکار کو اچھی طرح سے شیشے میں اتارتے ہیں، صارفین کے تجزیے سے معلوم ہوا کہ کسی رومانوی دھوکا باز کو ان کے متاثرہ شخص کی جانب سے کی جانے والی پہلی اور آخری ادائیگی کے درمیان اوسط وقت 53 دن ہے۔

رومانوی اسکینڈل کے شکار افراد میں 18 سے 35 اور 36 سے 50 سال کی عمر کے افراد کی تعداد تقریباً چھبیس چھبیس فی صد تھی، جب کہ 51۔65 سال کی عمر کے افراد کی تعداد 25 فی صد اور 65 سال سے زائد عمر کے افراد کی تعداد 22 فی صد تھی۔

بینک نے پایا کہ 51 سے 65 سال کی عمر کے افراد نے اپنے ’تعلقات‘ پر مجموعی طور پر سب سے زیادہ رقم خرچ کی، جس کا مطلب ہے کہ پیار کے دھوکے کی وجہ سے ہونے والے مالی نقصانات کا 46 فی صد حصہ اس عمر کے گروپ کا تھا۔

ہر پانچ میں سے تین (60 فیصد) میں دھوکے بازوں نے بل یا روزمرہ زندگی کے اخراجات کے بہانے سے مالی مدد مانگی۔ کچھ لوگوں کے پاس طبی مدد، گھر کی بہتری یا کار مرمت کی ضرورت کے بارے میں مخصوص کہانیاں تھیں، جب کہ دیگر نے وقتی طور پر مدد کے لیے پیسے مانگے تھے۔

ہر 6 میں سے ایک (21 فی صد) نے دعویٰ کیا کہ وہ بیرون ملک پھنسے ہوئے ہیں اور انھیں گھر واپس جانے کے لیے مدد کی ضرورت ہے، کچھ دھوکے بازوں نے تیل نکالنے والے کنویں پر کام کرنے کا دعویٰ کیا، تقریبا 10 میں سے ایک کیسز میں دھوکے بازوں نے اپنے شکار کے پاس پہنچنے کے لیے اسی سے سفر کا خرچہ مانگا، لیکن اس سفر پر وہ کبھی نہیں گئے۔

چار فی صد کیسز میں دھوکے بازوں نے اپنے شکار کو بلیک میل کر کے رقم وصول کی۔

رپورٹ کے مطابق لوگ اوسطاً 2 ماہ تک فراڈ کا شکار رہے اور پھر آخر کار انھیں احساس ہو گیا کہ وہ رومانوی اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، 32 فی صد کیسز میں لوگ دو ہفتوں سے زائد عرصے تک دھوکے کا شکار رہے، ایک چوتھائی افراد ایک ماہ سے زائد عرصے تک شکار رہے، جب کہ 11 فی صد نصف سال تک دھوکے کا شکار رہے۔

رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ آن لائن تعلقات میں جب پیسے مانگنے کی باتیں شروع ہو جائیں تو اس صورت میں فوری طور پر کسی دوست یا خاندان کے فرد سے مشورہ کریں، اور ذاتی و حساس معلومات کسی کو نہ دیں۔

Comments

- Advertisement -