تازہ ترین

رونالڈو 14 سال بعد ڈراپ ہوئے، ورلڈ کپ کے اگلے اہم میچز کھیلیں گے یا نہیں؟

فٹبال ورلڈ کپ کے پری کوارٹر فائنل کے اہم میچ میں پرتگال کے کپتان کرسٹیانو رونالڈو نے باہر بیٹھ کر میچ دیکھا جس کی وجہ بھی سامنے آگئی۔

قطر میں جاری فیفا ورلڈ کپ کے ناک آؤٹ پری کوارٹر فائنل مرحلے کا آخری میچ پرتگال اور سوئٹزر لینڈ کے خلاف میچ کئی حوالوں سے یادگار رہا۔ اس میں سے ایک اہم حوالہ پرتگالی کپتان اور عالمی شہرت یافتہ فٹبالر کرسٹیانو رونالڈو کا ٹیم سے ڈراپ ہونا اور باہر بیٹھ کر میچ دیکھنا تھا۔ یہ 14 سال میں پہلی بار ہوا ہے کہ رونالڈو کو ٹیم سے ڈراپ کیا گیا جس کے بعد فٹبال شائقین میں چہ مہ گوئیاں ہونے لگی ہیں۔

کیا اسٹار فٹبالر کرسٹیانو رونالڈو کا سورج ڈوب گیا؟ سوئٹزر لینڈ کیخلاف پری کوارٹر فائنل میں کپتان کے ڈراپ ہونے کے بعد پرتگالی کوچ اور رونالڈو میں اختلافات اور ورلڈ کپ کے اگلے اہم میچز کھیلنے سے متعلق بھی سوالات اٹھ گئے۔

رونالڈو جو آخری بار 2008 میں ٹیم سے ڈراپ کیے گئے تھے۔ ان کے فٹبال عالمی کپ کے اس اہم میچ میں یوں ڈراپ ہونے پر غیر ملکی میڈیا نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ رونالڈو کو اب کوئی پسند نہیں کرتا۔

رونالڈو کی جگہ ٹیم میں شامل کیے جانے والے راموس نے میچ میں شاندار ہیٹ ٹرک کرکے نہ صرف اپنے شاندار مستقبل کی نوید سنائی بلکہ دنیائے فٹبال میں یہ بات بھی گردش کرنے لگی کہ کیا راموس کی شکل میں پرتگال کو نیا رونالڈو مل گیا ہے؟

واضح رہے کہ قطر کے لوسیل اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں پرتگال نے کپتان رونالڈو کے بغیر سوئٹزرلینڈ کو یکطرفہ مقابلے کے بعد 1-6 گول سے شکست دی تھی۔

اس اہم میچ میں پرتگال ٹیم کے مینیجر فریننڈو سینٹوز نے کپتان کرسیٹانو رونالڈو کو ڈراپ کردیا تھا۔ انہوں نے جنوبی کوریا کیخلاف اسٹار فٹبالر کے رویے پر تنقید بھی کی تھی۔

سینٹوز نے کہا کہ ہم رونالڈو کے مانچسٹر یونائیٹڈ کلب سے ہونے والی باتوں سے تنگ آچکے ہیں، جس کا منفی اثر ٹیم پر پڑ رہا ہے۔ رونالڈو کو اہم میچ میں بٹھانا مشکل فیصلہ تھا لیکن ٹیم پہلے ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوارٹر فائنل میں مراکش کے خلاف “انتہائی مشکل” کھیل کی توقع کی جاسکتی ہے لیکن ٹیم اچھی فارم میں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کپتان رونالڈو کے بغیر بھی پرتگال نے سوئٹزر لینڈ کو با آسانی زیر کرلیا

کوچ کا مزید کہنا تھا کہ ورلڈ کپ کے آنے والے میچز میں رونالڈو کا کردار کیا ہوگا وہ کھیلیں گے یا نہیں؟ اس کا فیصلہ وہ کریں گے۔

Comments

- Advertisement -