تازہ ترین

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

ہیٹ ویو اور روزہ ۔ علما کیا کہتے ہیں؟

کراچی: گزشتہ برس کراچی میں ماہ رمضان میں پڑنے والی شدید گرمی سے 1 ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے۔ گرمی کی یہ شدید لہر جسے ہیٹ ویو کہا جاتا ہے، موسمیاتی تغیر یا کلائمٹ چینج کا ایک نتیجہ تھا۔

شہر کراچی میں درختوں کی کٹائی، بلند و بالا عمارتوں کی تعمیر، دن بدن فیکٹریوں اور صنعتوں میں اضافہ اور ان سے نکلنے والے دھویں نے اس شہر کو ساحلی شہر ہونے کے باوجود گرم ترین شہر میں تبدیل کردیا ہے۔

یہ تبدیلی بہ مشکل 2 عشروں میں وجود میں آئی۔ کراچی والوں کو اب بھی وہ دن یاد ہیں جب شہر میں ہر وقت سمندر کی ٹھنڈی ٹھنڈی ہوائیں چلتی تھیں اور موسم معتدل رہتا تھا۔

مزید پڑھیں: ہیٹ ویو سے بچاؤ کے طریقے

گزشتہ برس آنے والی ہیٹ ویو کراچی والوں کے لیے ایک نئی بات تھی۔ لوگوں کو اندازہ ہی نہیں تھا کہ ایسی صورتحال بھی پیش آسکتی ہے اور ایسی صورت میں کیا کرنا چاہیئے۔ ہوش و حواس بحال ہونے تک 1 ہزار سے زائد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے جبکہ 36 ہزار سے زائد افراد اسپتالوں میں داخل ہوگئے۔

رواں برس کا آغاز ہوتے ہی محکمہ موسمیات اور موسمیاتی ماہرین نے خبردار کردیا کہ یہ ہیٹ ویو دوبارہ آئے گی۔ نہ صرف کراچی میں بلکہ پورے ملک میں ایسی ہی شدید گرمی کی لہریں آئیں گی اور ایک نہیں کئی لہریں آئیں گی جو پورے موسم گرما میں جاری رہیں گی۔

خوش آئند بات یہ ہوئی کہ موسم گرما کے آغاز سے قبل ہی صوبائی و شہری حکومت متحرک ہوگئی۔ بڑے پیمانے پر ہیٹ ویو کے نقصانات سے بچنے کے انتظامات کر لیے گئے۔ پورے شہر میں ہیٹ ریلیف سینٹرز قائم کردیے گئے۔ کئی غیر حکومتی تنطیموں نے بھی اپنا کردار ادا کیا اور جگہ جگہ پانی کے اسٹالز اور سایہ دار جگہیں قائم کردیں۔ مارچ اور اپریل میں 400 سے زائد رضا کاروں کو ہیٹ ویو کا شکار افراد کو ہنگامی طبی امداد دینے کی تربیت دی گئی۔

مزید پڑھیں: کراچی ہیٹ ویو: اسے ہوّا مت بنائیں

ہیٹ ویو سے قبل آگہی مہم بھی بھرپور انداز میں چلائی گئی۔ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ نے اندرون سندھ بڑی تعداد میں پمفلٹس تقسیم کیے۔ الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے بھی بھرپور آگہی دی گئی یوں گزشتہ برس کی 1000 ہلاکتوں کے مقابلے میں رواں برس اب تک صرف 2 افراد کی ہلاکت دیکھنے میں آئی۔

رواں برس ماہ رمضان کے آغاز سے ہی محکمہ موسمیات نے ہیٹ ویو سے بھی خبردار کردیا اور یوں شدید گرمی میں روزے رکھ سکنے یا نہ رکھنے کا مسئلہ سامنے آگیا۔ گزشتہ برس بھی علما کی جانب سے روزے میں آسانی کا فتویٰ جاری کیا گیا تھا۔ شدید گرمی میں روزوں کے بارے میں کیا حکم ہے، اس بارے میں ہم نے مختلف علما سے رائے لی۔

مزید پڑھیں: ناگپور میں ہیٹ ویو سے بچاؤ کی انوکھی تدبیر

مختلف مکتبہ فکر کے علما کا متفقہ فیصلہ ہے کہ ایسے افراد جن کی حالت اتنی خراب ہو کہ جان جانے کا خطرہ ہو، روزہ چھوڑ سکتے ہیں۔

پاکستان علما کونسل کے سربراہ مولانا طاہر اشرفی کا اس بارے میں کہنا ہے، ’ڈاکٹرز کے مطابق اگر شدید گرمی سے آپ کی جان جانے کا خدشہ ہو، یا جسمانی طور پر آپ بدتر حالت میں ہوں اور روزہ رکھنے سے اس میں مزید خرابی کا اندیشہ ہو، تو ایسی صورت میں روزہ چھوڑا جا سکتا ہے‘۔

انہوں نے بتایا کہ رمضان میں شدید گرمی کی لہر آنے کی صورت میں کونسل کی جانب سے روزے میں لچک کی ہدایت بھی جاری کردی جائے گی۔

کیو ٹی وی کے پروگرام ’آسک مفتی‘ میں علامہ لیاقت حسین نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا، ’قرآن میں لکھا ہے، ’اپنے آپ کو جان بوجھ کر ہلاکت میں نہ ڈالو۔‘ اگر جان جانے کا خطرہ ہو تو ایسی صورت میں روزہ چھوڑا جا سکتا ہے‘۔

انہوں نے بتایا، ’جہاں تک ہیٹ ویو کا تعلق ہے تو اس کے لیے تمام احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ مثلاً دھوپ میں گھر سے نہ نکلیں، زیادہ مشقت والا کام نہ کریں۔ پھر بھی اگر جسمانی حالت اس قابل نہ ہو کہ سارا دن بھوکے پیاسے رہ کر نہ گزارا جا سکے تو روزہ چھوڑ دیں، اور بعد میں اس کا کفارہ دے دیں‘۔

البتہ انہوں نے صرف ’گمان‘ کو ناپسندیدہ قرار دیا۔ ’یہ سوچنا کہ تمام احتیاطی تدابیروں کے باوجود میں روزہ رکھنے کے قابل نہیں، غلط ہے اور یہ جان بوجھ کر روزہ چھوڑنے کے مترادف ہے‘۔

گرمی کے باعث اگر طبیعت خراب ہونے لگے تو اس صورت میں روزہ توڑنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ اس بارے میں رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمٰن نے بتایا، ’جہاں تک برداشت ہوسکے روزہ کو نہ توڑا جائے، لیکن اگر برداشت سے باہر ہوجائے، انسان بے ہوش ہونے لگے تو اس صورت میں روزہ توڑا جا سکتا ہے۔ اس روزہ کی قضا ہوگی، کفارہ نہیں ہوگا‘۔

واضح رہے کہ کراچی میں پچھلے 2 دن سے درجہ حرارت 40 کے قریب ہے۔ موسم گرما کے آغاز سے ہی سندھ کے جنوبی حصوں جیکب آباد، لاڑکانہ اور موہن جو دڑو میں درجہ حرارت 52 ڈگری سینٹی گریڈ ہے۔

ماہرین کے مطابق روزہ دار اس موسم میں مشروبات اور پھلوں کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں اور مرغن اور چکنائی والی غذاؤں سے پرہیز کریں۔

Comments

- Advertisement -