تازہ ترین

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

وفاقی حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی اجازت دے دی

وفاقی حکومت نے برآمد کنندگان کو آٹا برآمد کرنے...

وزیراعظم شہباز شریف آج چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی سے اہم ملاقات کریں گے

اسلام آباد : وزیراعظم شہبازشریف اور چیف جسٹس سپریم...

جمال خاشقجی کے لیے صحافیوں کا احتجاج، ایفل ٹاؤر کی لائٹیں بند

پیرس : رپورٹرز ودآؤٹ بارڈر کے صحافیوں کی جانب سے جمال خاشقجی سے اظہار یکجہتی اور قتل کی شفاف تحقیقات کے ایفل ٹاؤل کے سامنے احتجاج کیا گیا جبکہ ٹاؤر کی روشنیاں بھی بجھادی گئی۔

تفصیلات کے مطابق ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں سفاکانہ طریقے سے قتل ہونے والے سعودی صحافی و کالم نویس جمال خاشقجی سے اظہار یکجہتی کے لیے ایفل ٹاور کی لائٹیں بند کردی گئی۔،

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر رپورٹرز ودآؤٹ بارڈر کے صحافیوں نے امریکی اخبار سے منسلک صحافی کے قتل کے خلاف ایفل ٹاؤر کے سامنے احتجاج کیا۔

یورپی نیو ایجنسی کا کہنا تھا کہ احتجاج کے دوران ایفل ٹاؤر انتظامیہ نے ٹاؤر کی روشنیاں بجھادی، مظاہرین نے ہاتھوں میں بینر اٹھا رکھے تھے جس پر جمال خاشقجی سمیت دنیا بھر کے مقتول صحافیوں کے قتل ی شفاف تحقیقات کا مطالبہ درج تھا۔

امریکی اخبار سے منسلک معروف کالم نویس جمال خاشقجی سے اظہار یکجہتی کے لیے ایک منٹ خاموشی کے بعد آر ایس ایف کے سیکریٹری جنرل کرسٹوپی ڈیلیئور کا کہنا تھا کہ ہ’ہم صحافی ایفل ٹاؤر کے سامنے اس لیے جمع ہوئے ہیں تاکہ دنیا صحافی برادری پر خلاف ہونے والے جرائم کی روک تھام کے لیے آواز اٹھائیں۔

آر ایس ایف کے سیکریٹری جنرل نے جمال خاشقجی کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ایفل ٹاؤر کی روشنیاں بجھانے پر پیرس سٹی انتظامیہ کا شکریہ ادا بھی کیا۔

رپورٹر ودآوٹ بارڈرز کی رپورٹ کے مطابق 2 اکتوبر کو سعودی سفارت خانے میں خاشقجی کو قتل کرنے سمیت دنیا بھر میں 77 صحافیوں کو قتل کیا گیا ہے جبکہ صحافیوں کے خلاف جرائم میں ملوث 99 فیصد افراد آزاد ہیں۔

سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کا سفاکانہ قتل واضح کرتا ہے کہ جس طرح صحافیوں کو منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا جارہا ہے اس کی کوئی حد نہیں ہے۔

خیال رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جانے کے بعد سے لاپتہ تھے، ترک حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں ہی قتل کرکے ان کی لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے ہیں۔

Comments

- Advertisement -