تازہ ترین

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

روبی میئر: ٹیلیفون آپریٹر جو ‘سپنوں کی رانی‘ مشہور ہوئی!

تقسیمِ سے قبل ہندوستان میں‌ کئی غیر ملکی خاندان اور یہودی آباد تھے جن کی نسلیں یہاں پروان چڑھیں‌ اور ہندوستانی تہذیب و ثقافت کو اپنایا۔ انہی میں سے بعض نے تھیٹر اور فلم کی دنیا میں قدم رکھا اور نام پیدا کیا۔ روبی میئر بھی ان میں‌ سے ایک تھی۔

کلکتہ اور بمبئی اس زمانے میں فلم سازی کے بڑے مراکز تھے۔ پنجاب کا شہر لاہور بھی فلم ساز اداروں اور باصلاحیت فن کاروں‌ کی وجہ سے شہرت رکھتا تھا۔ یہ وہ زمانہ تھا جب عورتوں‌ کا فلموں‌ میں‌ کام کرنا معیوب سمجھا جاتا تھا۔ مسلمان، ہندو اور سکھ گھرانوں کی لڑکیوں کے لیے بھی فلم انڈسٹری سے وابستہ ہونا آسان نہیں‌ تھا۔ تھیٹر اور خاموش فلموں کے ابتدائی دور میں تو مرد فن کار ہی عورت کا کردار بھی نبھاتے تھے۔ اس وقت تھیٹر اور فلم ساز اداروں‌ نے غیرمقامی لڑکے اور لڑکیوں کو آزمایا اور اپنی فلموں‌ میں ہیروئن اور ہر قسم کے کردار آفر کیے۔

روبی میئر بغداد کے ایک یہودی خاندان کی اولاد تھی جس نے پونے میں آنکھ کھولی، جو ان دنوں بمبئی پریزیڈنسی کا حصّہ ہوا کرتا تھا۔ روبی میئر کا سنہ پیدائش 1907ء تھا۔

اس دور کے معروف فلم ساز ادارے کوہِ نور کے مالک نے نوجوان روبی میئر کو اپنی فلم میں ایک کردار آفر کیا۔ وہ اس یہودی لڑکی کی خوب صورتی سے متأثر ہوگئے تھے۔ اداکارہ بننے سے قبل یہودی نژاد روبی میئر ایک ادارے میں‌ ٹیلی فون آپریٹر کے طور پر کام کررہی تھی۔ فلم ساز ادارے کے مالک کا نام موہن بھاونانی تھا جنھیں اس لڑکی کو فلم کی آفر کرنے کے بعد انکار سننا پڑا۔ روبی میئر ایک ایسے خاندان کی فرد تھی جو اب ہندوستانی تھا۔ اسے یہاں کے ماحول اور لوگوں کے مزاج کا بخوبی علم تھا اور اسی لیے وہ جھجک رہی تھی۔ لیکن بھاونانی نے اسے سوچنے کی مہلت دی اور اپنی کوشش جاری رکھی۔ ان کا اصرار رنگ لایا اور روبی میئر نے اداکاری کے لیے ہامی بھر لی جب کہ وہ اس فن سے قطعی ناواقف تھی۔ اِسے سلوچنا کے نام سے خاموش فلم میں متعارف کروایا گیا۔ یہ تیس کی دہائی تھی اور بعد کے برسوں‌ میں‌ روبی میئر سب سے زیادہ معاوضہ لینے والی ہندوستانی اداکارہ بنی۔

1925ء میں‌ فلم ویر بالا کی کام یابی کے ساتھ ہی روبی میئر کی شہرت اور مقبولیت بھی آسمان کی بلندیوں کو چھونے لگی۔ پھر وہ ٹائپسٹ گرل، علی بابا چالیس چور، وائلڈ کیٹ آف بامبے، انار کلی اور متعدد فلموں میں نظر آئی اور بطور اداکارہ یہ دہائی اس کے کیریئر کا بامِ عروج ثابت ہوئی۔ اس زمانے میں ایک فلم بھی اسی اداکارہ کے فلمی نام سلوچنا پر بنائی گئی تھی۔ یہ سب خاموش فلمیں‌ تھیں‌ جو کام یاب ثابت ہوئیں۔

ان فلموں نے روبی میئر کو ہندوستان بھر میں ‘رومانس کی ملکہ‘ اور ‘سپنوں کی رانی‘ کے نام سے مشہور کردیا۔ اداکارہ نے راتوں رات شہرت ہی نہیں‌ دولت بھی خوب سمیٹی۔ وہ اس دور میں‌ شیورلٹ کار کی مالک تھی اور اپنی کار خود چلایا کرتی تھی۔ قسمت کی دیوی نے اس اداکارہ سے منہ تو نہیں‌ موڑا، لیکن جب بولتی فلموں کا دور آیا تو روبی میئر کی ایک کم زوری اس کے کیریئر کی راہ میں‌ رکاوٹ بن گئی۔ وہ اچھی ہندی اور اردو نہیں بول سکتی تھی۔

اداکارہ نے ایک برس کے لیے فلمی دنیا سے دوری اختیار کی اور اس عرصہ میں‌ زبان سیکھنے پر توجہ مرکوز کر دی۔ اس کے بعد وہ دوبارہ فلم نگری کی طرف لوٹی اور 1930ء کے وسط میں روبی پکس کے نام سے اپنا پروڈکشن ہاؤس بھی شروع کر دیا۔ اس کے تحت روبی میئر نے اپنی خاموش فلموں کو ناطق فلموں کا روپ دیا اور کام یاب رہی۔ اس دور کی کام یاب فلم تھی انار کلی جو تین بار بنائی گئی۔ پہلی بار غیرناطق فلم میں انار کلی کے روپ میں‌ روبی میئر ہی نے شان دار کام کیا تھا اور دوسری مرتبہ یہ بولتی فلم تھی جس میں اس نے پھر انارکلی کا کردار ادا کیا، لیکن آخری مرتبہ اس نے فلم انار کلی میں جودھا کا رول اپنے لیے منتخب کیا تھا۔ اس کی کام یابی کا سلسلہ جاری تھا، لیکن کئی نئے اور باصلاحیت چہرے فلم انڈسٹری میں قدم رکھ چکے تھے اور ان کی وجہ سے روبی میئر کی اہمیت کم ہوتی چلی گئی۔ اسے ناطق فلموں میں‌ سائیڈ رول آفر ہونے لگے۔

روبی میئر کے زمانۂ عروج میں‌ چند افیئر بھی منظرِ عام پر آئے اور اداکارہ کی شاہ خرچیوں‌ کا بھی چرچا ہوا۔ معمولی تنخواہ پر ایک ٹیلیفون آپریٹر کی حیثیت سے کام کرنے والی اس یہودی لڑکی نے بھرپور زندگی گزاری اور خوب عیش کیے۔

بھارتی حکومت نے روبی میئر المعروف سلوچنا کو 1973ء میں دادا صاحب پھالکے ایوارڈ دیا تھا۔ 1978ء میں‌ اداکارہ نے فلم کھٹّا میٹھا میں‌ اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے تھے۔ اس وقت تک سلوچنا ماضی کی ہیروئن بن چکی تھی۔

10 اکتوبر 1983ء کو ممبئی میں‌ مقیم اس اداکارہ کی زندگی کا سفر تمام ہوگیا تھا۔

Comments

- Advertisement -