ابھی دنیا میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی حالت زار، پاک بھارت، اور چین و بھارت کے درمیان کشیدہ ہوتی صورتحال سے لرزہ براندام تھی کہ روس نے بھی ایک اور متنازعہ ملکیتی دعویٰ کر کے ایک اور تنازعے کو دعوت دے ڈالی۔
برطانیہ میں واقع روس کے سفارت خانے نے صبح بخیر کے خیر سگالی ٹوئٹر پیغام کے ساتھ دنیا کی سب سے بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ کی تصویر ٹوئٹ کی اور اسے روس کی ملکیت قرار دے ڈالا۔
دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ جو 8 ہزار 8 سو 84 میٹر بلند ہے نیپال میں واقع ہے مگر روسی سفارت خانے نے اسے روس میں واقع ہونے کا بتایا۔
تاہم سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر فوراً ہی اس غلطی کو پکڑ لیا گیا اور تنقید و طنز کی بھرمار شروع ہوگئی جس کے بعد ایمبسی انتظامیہ کو بھی اپنی غلطی کا احساس ہوا اور انہوں نے ٹویٹ کو ڈیلیٹ کردیا۔
ٹوئٹر پر ایک صارف نے اسے مثبت پہلو سے دیکھتے ہوئے کہا کہ ہوسکتا ہے ٹویٹ کرنے والے کو ماؤنٹ ایورسٹ پر روس کی سب سے بلند چوٹی ماؤنٹ البرس کا دھوکہ ہوا ہو اور اس نے اسے ٹوئٹر پر پوسٹ کردیا۔
ہہرحال بعد ازاں ایمبسی کے پریس ڈیسک نے وضاحت جاری کی کہ یہ ایک تکنیکی غلطی تھی۔ بیان میں کہا گیا، ’ماؤنٹ ایورسٹ نہ تو روس میں واقع ہے اور نہ ہی روس نے اس پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کیا ہے‘۔
تنازعے کی شدت کو کم کرنے کے لیے ایمبسی انتظامیہ نے فوراً ہی صبح بخیر کا ایک اور ٹویٹ کردیا جس کے ساتھ روسی دارالحکومت ماسکو کے مشہور زمانہ سینٹ باسل کیتھڈرل کی تصویر بھی منسلک تھی۔
Good morning! (Moscow, Russia) pic.twitter.com/6I9oD1vYWR
— Russian Embassy, UK (@RussianEmbassy) September 11, 2017
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔