ماسکو: روس چین کو تیل فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک بن گیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق چینی جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز کے اعداد و شمار میں بتایا گیا کہ روس نے گذشتہ ماہ چین کو ریکارڈ تیل فراہم کیا، جس کے باعث چینی برآمدات گذشتہ سال کے مقابلے میں ماہ مئی کےدوران 55 فیصد بڑھی۔
روسی تیل پر انحصار کے باعث چین نے سعودی تیل کی اپنی درآمدات اپریل کے 2.17 ملین بی پی ڈی سے کم کر کے 7.82 ملین ٹن یا 1.84 ملین بیرل یومیہ کر دی ہیں جبکہ برازیل کی سپلائی میں 19 فیصد کمی واقع ہوئی، جس کی مقدار 2.2 ملین ٹن ہے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ چین کو روسی تیل کی درآمدات تقریباً 8.42 ملین ٹن یا 1.98 ملین بیرل یومیہ تھی، جس میں ایسٹ سائبیریا پیسیفک اوقیانوس پائپ لائن کے ذریعے پمپ کیے جانے والے حجم اور روس کی یورپی اور مشرق بعید کی بندرگاہوں سے ترسیل بھی شامل ہے۔
چین کی جانب سے روسی تیل کی خریداری میں اضافہ اس وقت ہوا جب ماسکو نے اس سال کے شروع میں اپنے خام تیل پر بھاری رعایتیں متعارف کرائیں، جب روس کے روایتی خریداروں نے یوکرین سے متعلق پابندیوں کی وجہ سے برآمدات کو روکنا شروع کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: روس یوکرین جنگ کب ختم ہوگی؟ نیٹو سربراہ کی پیش گوئی
فروری کے آخر سے امریکا، یورپی یونین اور ان کے اتحادیوں نے روسی توانائی کی فراہمی پر پابندی والے اقدامات متعارف کرائے ہیں۔ جون کے اوائل میں، یورپی یونین نے روس سے تیل کی خریداری پر پابندی لگانے والے پابندیوں کے ایک پیکج کی منظوری دی اور “تیل اور تیل کی مصنوعات کی تیسرے ممالک تک بحری نقل و حمل کی انشورنس اور ری بیمہ” پر پابندی لگا دی۔
واضح رہے کہ چین میں کرونا کیسز میں مسلسل کمی کے باعث تیل کی مجموعی درآمدات مئی میں تقریباً 12 فیصد بڑھ کر 10.8 ملین بیرل یومیہ ہو ئیں۔