تازہ ترین

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

روس کی طالبان اور افغان سیاست دانوں کو ماسکو میں مذاکرات کی دعوت

ماسکو: روس نے طالبان اور افغان سیاست دانوں کو اپنے ملک میں غیر رسمی مذاکرات کی دعوت دے دی۔

تفصیلات کے مطابق روس نے افغان سیاست دانوں کو ماسکو میں طالبان کے ساتھ غیر رسمی مذاکرات کی دعوت دی ہے، اس ملاقات کا اہتمام افغانستان اور روس کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی صدی پوری ہونے پر آج (منگل کو) کیا جارہا ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے ایک بیان میں کہا کہ وہ دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات کی صدی تقریب میں شرکت کے لیے وفد بھیجنے کی تیار ی کررہے ہیں لیکن انھوں نے اس ضمن میں مزید تفصیل نہیں بتائی۔

افغانستان کی اعلیٰ امن کونسل کے ترجمان نے یہ اطلاع دی کہ کونسل کے سربراہ کریم خلیلی اس تقریب میں شرکت کریں گے، افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی بھی ان مذاکرات میں شرکت کررہے ہیں۔

ان کے ترجمان یوسف سہا کا کہنا تھا کہ افغان اور طالبان وفود تقریب کے موقع پر غیر رسمی بات چیت کے لیے مل بیٹھ سکتے ہیں لیکن فی الوقت اس غیر رسمی بات چیت کے وقوع پذیر ہونے کی ضمانت نہیں دی جاسکتی، اگر دونوں فریق ایک مرتبہ پھر ماسکو میں بات چیت کرتے ہیں تو یہ ان کے وہا ں مل بیٹھنے کا دوسرا موقع ہو گا۔

قبل ازیں فروری میں طالبان اور افغانستان کی حزبِ اختلاف کے قائدین کے درمیان ماسکو میں جنگ زدہ ملک میں جاری بحران کے حل کے لیے بات چیت ہوئی تھی، ان کے اکٹھے نماز ادا کرتے اور کھانے کی میز پر گفتگو کرتے ہوئے تصاویر بھی جاری کی گئی تھیں، تاہم ان غیر رسمی مذاکرات میں افغان صدر اشرف غنی کی انتظامیہ کا کوئی نمایندہ شریک نہیں تھا جس کے بعد ان خدشات کا اظہار کیا گیا تھا کہ افغان حکومت کو امن عمل سے یکسر بے دخل کیا جارہا ہے کیونکہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکا اور طالبان کے درمیان الگ سے جاری براہ راست مذاکراتی عمل میں بھی افغان حکومت کو فی الوقت شریک نہیں کیا جارہا ہے۔

دوحہ میں امریکی ایلچی زلمے خلیل زاد اور طالبان میں مذاکرات کا چھٹا دور چند ہفتے قبل ختم ہوا تھا لیکن ان میں کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہوئی تھی۔

طالبان کا کہنا تھا کہ افغانستان سے غیرملکی فوجوں کے انخلا کے بنیادی سوال پر امن مذاکرات غیر یقینی کی صورت حال سے دوچار ہوئے تھے۔اس دوران میں افغانستا ن میں تشدد کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ امریکی فوج نے اپنے فضائی حملے اور طالبان نے اپنی مزاحمتی کارروائیوں کو تیز کردیا ہے۔

Comments

- Advertisement -