تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

کتاب کا اختتام کیوں بتایا؟ دوست نے دوست کے خنجر گھونپ دیا

ماسکو : برفیلے خطے انٹارکٹیکا پر روسی شہری ناول کا اختتام بتانے پر طیش میں آگیا اور باورچی خانے میں رکھی چھری اپنے دوست کے سینے میں گھونپ دی۔

تفصیلات کے مطابق کرہ ارض کے برف سے دھکے ہوئے خطے انٹارکٹیکا میں گذشتہ دنوں اقدام قتل کی پہلی واردات پیش آئی جب ایک سائنس دان نے اپنے برسوں کے ساتھی کو ہی چاقو زنی کا نشانہ بنا دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ انٹارکٹیکا میں واقع بیلنگ شوسن تحقیقی مرکز میں گذشتہ چار برسوں سے تحقیق کرنے والے روسی شہری 55 سالہ سرگئی ساؤتسکی نے اپنے 52 سالہ ساتھی اولیگ ہیلوگزو کے سینے میں کہانی کا اختتام بتانے پر چھرا گونپ دیا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اقدام قتل کی یہ انوکھی واردات گذشتہ ماہ 9 اکتوبر کو پیش آیا تھا، متاثرہ اولیگ کو سینے میں چھری گونپی گئی جو بری طرح سینے میں پوست ہوگیا تھا تاہم خوس قسمتی سے وہ زندہ بچ گیا۔

روسی میڈیا کا کہنا ہے کہ ریسکیو اہلکاروں نے زخمی شخص کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے چلی روانہ کردیا گیا تھا جہاں ڈاکٹرز نے متاثرہ سائنس دان کو فوری طبی امداد فراہم کی۔

ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ خنجر اولیگ کے سینے میں پوری طرح پیوست ہوگیا تھا جس کے باعث اس کے دل کو بھی نقصان پہنچا تھا تاہم وہ زندہ بچ گیا، ڈاکٹز کا کہنا ہے کہ زخمی شخص کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ 55 سالہ سرگئی ساؤتسکی نے روسی شہر سینٹ پیٹرز برگ پہنچ کر خود کو پولیس کے حوالے کیا اور اعتراف جرم بھی کرلیا تھا جس کے بعد پولیس نے اسے گھر میں نظر بند کردیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ مذکورہ شخص نے اولیگ کو اس وجہ سے قتل کرنے کی کوشش کی تھی کیوں کہ وہ جو بھی کتاب پڑھا اولیگ منع کرنے کے باوجود اس کا اختتام پہلے ہی بتایا کرتا تھا۔

روسی میڈیا کا کہنا ہے کہ دونوں دوست برفیلے خطے پر واقع سنسان تحقیقی مرکز میں اپنی تنہائی کو دور کرنے کے لیے کتابوں کا مطالعہ کرتے تھے۔

Comments

- Advertisement -