تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

روس اور نیٹو ممالک کی ایک دوسرے کو سنگین نتائج کی دھمکیاں

ماسکو : روس اور نیٹو کے درمیان ڈیڈ لاک تاحال برقرار ہے، جس کی وجہ سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہوتا جا رہا ہے، دونوں جانب سے ایک دوسرے کیخلاف دھمکی آمیز بیانات کا سلسلہ جاری ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ماسکو میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے خبردار کیا کہ نیٹو کے رکن ملکوں کی جانب سے یوکرین کو اسلحے کی فراہمی کشیدگی میں اضافے کا سبب بنے گی۔

ماریا زاخا رووا نے کہا کہ نیٹو کے رکن ممالک یوکرین کو اسلحے کی فراہمی میں اضافہ کرتے جا رہے ہیں اور صرف امریکہ نے دوہزار چودہ کے بعد سے ڈھائی ارب ڈالر کے ہتھیار اس ملک کو فراہم کیے ہیں۔

دوسری جانب نیٹو کے سیکریٹری جنرل ینس اسٹولٹن برگ نے ایک بار پھر ماسکو کو دھمکاتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرین پر حملے کی روس کو بھاری قمیت چکانا پڑے گی۔

برسلز میں جارجیا کے وزیراعظم اراکلی گار بیشویلی سے بات چیت کرتے ہوئے اسٹولٹن برگ کا کہنا تھا کہ نیٹو اپنے شرکا کی حمایت کا سلسلہ جاری رکھے گا۔

نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے اس ملاقات میں خطے کی صورتحال خاص طور سے یوکرین اور جارجیا کے اطراف نیز بحیرہ اسود میں روسی فوجی نقل و حرکت میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا۔

جارجیا نیٹو کا مبصر ملک ہے اور عنقریب اس فوجی اتحاد کا رکن بن جائے گا۔ نیٹو نے جارجیا کی رکنیت کے معاملے کو مد رکھتے ہوئے اس کے فوجی سازوسامان کو پوری طرح سے اپ گریڈ کر دیا ہے۔ جارجیا نیٹو کے رکن ملکوں کے ساتھ متعدد سالانہ فوجی مشقیں بھی انجام دیتا آرہا ہے۔

یہ سب ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب اور نٹیو نے حالیہ برسوں کے دوران مغرب کے لیے روسی خطرات کا بہانہ بنا کر روس کی سرحدوں کے قریب اپنی فوجی موجودگی میں بے پناہ اضافہ کیا ہے۔

یوکرین کی حکومت نے بھی مشرقی علاقوں میں علیحدگی پسندوں کے خلاف جنگ کے بہانے روسی سرحدوں کے قریب اپنی فوجوں میں اضافہ اور مورچے مضبوط کیے ہیں۔

امریکہ اپنے دیرینہ حریف سپرپاور کی حیثیت سے روس پر دباؤ ڈالنے کے راستے تلاش کرتا رہتا ہے، امریکہ نے یوکرین کی سرحدوں کے قریب روسی فوجی نقل حرکت کو یوکرین کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے ماسکو پر دباؤ اور خطے میں کشیدگی پھیلانے کا نیا بہانہ تلاش کرلیا ہے۔

روس اور مغرب کے درمیان تعلقات سال2014 سے کشیدہ چلے آرہے ہیں۔ روسی سرحدوں کے قریب اور مشرقی یورپ کے ملکوں میں امریکہ اور نیٹو کا بڑھتا ہوا فوجی اثر و رسوخ، بحران یوکرین، بحیرہ بالٹک اور شام کی صورتحال سے ایسے معاملات ہیں جن کے بارے میں روس اور مغرب کے درمیان شدید اختلافات پائے جاتے ہیں۔

امریکہ اور اس کے یورپی اتحادیوں نے سن دوہزار چودہ سے اب تک روس کے خلاف متعدد اقتصادی اور مالیاتی پابندیاں بھی عائد کی ہیں جس پر ماسکو نے بھی جوابی اقدامات کیے ہیں۔

Comments

- Advertisement -