تازہ ترین

پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا اہم بیان

اسلام آباد : پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے...

ملازمین کے لئے خوشخبری: حکومت نے بڑی مشکل آسان کردی

اسلام آباد: حکومت نے اہم تعیناتیوں کی پالیسی میں...

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

روس یوکرائن کشیدگی کے بادل جی 20 اجلاس پر بھی منڈلانے لگے

بیونس آئرس : روس اور یوکرائن کے درمیان جاری حالیہ کشیدگی بادل ارجنٹینا میں منعقدہ جی 20 ممالک کے اجلاس پر بھی منڈلانے لگے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یوکرائنی بحریہ کی جنگی کشتی اور جہازوں پر روسی قبضے کے معاملے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے طے شدہ ملاقات منسوخ کردی۔

امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ روسی صدر نے ملاقات نہیں کریں گے کیوں کہ روس نے یوکرائنی بحریہ کی کشتیاں، جہاز اور 24 اہلکاروں کو ابھی تک واپس نہیں کیا ہے۔

روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ جی 20 ممالک کے سالانہ سربراہی اجلاس دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں عالمی امور ہر ہونی تھی۔

دوسری جانب جرمن چانسلر اینجیلا مرکل نے حالیہ دنوں پیدا ہونے والے بحران کا سارا الزام روس پر عائد کیا ہے۔

روس یوکرائن کشیدگی: روس نے کریمیا میں ایس 400 میزائل نصب کرنے کا فیصلہ کرلیا

یاد رہے کہ یوکرائن اور روس کے درمیان کشیدگی جاری ہے، یوکرائن کے صدر پورشنکوف کا کہنا ہے کہ روسی صدر یوکرائن کو اپنی کالونی سمجھتے ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یوکرائنی صدر نے روس کے ساتھ حالیہ دنوں کشیدگی میں اضافہ ہونے کے بعد حالات سے نمٹنے کے لیے روس سے ملحقہ علاقوں میں 30 دنوں کے لیے مارشل لاء نافذ کردیا ہے۔

صدر پیٹرو کا کہنا تھا کہ روس کی جارحانہ پالیسی انتہائی ناپسند ہے، پہلے روس نے کریمیا پھر مشرقی یوکرائن اور اب بحیرہ ازوف میں جارحیت دکھا رہا ہے۔

روس کا یوکرائنی جنگی جہازوں و کشتی پر قبضہ، حالات کشیدہ

خیال رہے کہ اتوار کے روز روسی افواج نے یوکرائنی بحری جہازوں اور کشتیوں پر سمندری حدود کی خلاف کا الزام عائد کرتے ہوئے قبضہ کرلیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اتوار کے روز پیش آنے والے واقعے میں یوکرائنی بحریہ کا کشتیوں اور جہازوں پر موجود عملہ بھی شدید زخمی ہوا ہے۔

یوکرائنی صدر پیٹرو نے نیٹو سے بحیرہ ازوف میں جنگی جہاز بھیجنے کی درخواست کردی تاکہ روس سے محاز آرائی میں مدد فراہم ہوسکے اور نیٹو حکام نے بھی یوکرائن کو نیٹو کا رکن نہ ہونے کے باوجود بھرپور حمایت کرنے کا اظہار کیا ہے۔

Comments

- Advertisement -