ماسکو : شام میں کیمیائی حملے کے بعدخطے میں کشیدگی بڑھ گئی، امریکی صدر کی جانب سے کارروائی کی دھمکی کے بعد روس نے حملے میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے امریکی فوجی کارروائی پرسنگین نتائج کی دھمکی دے دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق شام کے شہردوما میں کیمیائی حملے میں درجنوں افراد کی ہلاکت نے ہلچل مچا دی، عالمی برادری کی جانب سے سخت مذمت کی جارہی ہے۔
کیمیائی حملے کا ذمہ دار روس اورشامی حکومت کو ٹہراتے ہوئے امریکی صدر نے سخت کارروائی کی دھمکی دیتے ہوئے کیمیائی حملے کو ناقابل قبول قرار دیا تھا۔
ٹرمپ کےبیان پر روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا کہ ماہرین اور امدادی کارکنوں نے باغیوں کے علاقے سے نکل جانے کے بعد وہاں کا دورہ کیا ہے اور انھیں کسی قسم کے کیمیائی حملے کے کوئی آثار نہیں ملے۔
روس نے حملے میں ملوث ہونے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ کیمیائی حملے کی خبر من گھڑت ہے اور اگر امریکا نے کارروائی کی توبھاری قیمت چکانا پڑے گی جبکہ شامی حکومت نے کیمیائی حملے کی تردید کی ہے۔
دوسری جانب سلامتی کونسل کے اجلاس میں روس اور امریکہ کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا تھا،روسی سفیرکا کہناتھاکہ امریکہ کی فوجی کارروائی کےسنگین نتائج برآمد ہوں گے جبکہ امریکی سفیر کا کہنا ہے کہ روس کے ہاتھوں پر شامی بچوں کا خون ہے۔
اقوام متحدہ میں امریکی مندوب نکی ہیلی نے اقوام متحدہ سے کیمیائی حملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
اس سے قبل اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کے سربراہ نے سلامتی کونسل کے رکن ممالک پر شام میں ہونے کیمیائی حملے کی کمزور الفاظ میں مذمت کرنے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
واضح رہے کہ شام میں سرکاری افواج کی جانب سے جنوب مشرقی غوطہ کے قصبے دوما میں فضائی حملہ کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں 70 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد خمی ہوئے تھے، ہلاک و زخمیوں میں زیادہ تر تعداد عورتوں اور بچوں کی تھی۔ –
کیمیائی حملے کا الزام روس اور شامی حکومت پرعائد کیا جارہا ہے۔
خیال رہے کہ شام کے علاقے دوما میں مبینہ کیمیائی حملے کے بعد لوگ نقل مکانی پر مجبور ہے۔