بدھ, مئی 14, 2025
اشتہار

روسی تیل کی درآمدات سے بھارت کو کون سا بڑا فائدہ ہوا؟

اشتہار

حیرت انگیز

رواں مالی سال میں روس سے خام تیل کی درآمد سے بھارت کو یورپ کے لیے اپنی برآمدات بڑھانے میں بڑی مدد ملی ہے۔

تفصیلات کے مطابق مالی سال 2022-23 میں روس سے خام تیل کی ریکارڈ درآمدات نے بھارت کے ریفائنرز کو ڈیزل اور جیٹ ایندھن کی یورپ کو برآمدات بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

سستے روسی خام تیل تک رسائی نے بھارتی ریفائنریوں میں تیل کی پیداوار اور منافع کو بڑھادیا ہے، جس سے وہ اپنی مصنوعات یورپ کو برآمد کرنے کے قابل ہوگئے ہیں۔

روس یوکرین جنگ سے پہلے یورپ عام طور پر اوسطاً 154,000 بیرل یومیہ ڈیزل اور جیٹ ایندھن بھارت سے درآمد کرتا تھا۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ یورپی یونین کی جانب سے 5 فروری سے روسی تیل کی مصنوعات کی درآمد پر پابندی کے بعد یہ بڑھ کر 200,000 تک پہنچ گئی۔

اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں مارچ میں روسی خام تیل کی درآمدات مالی سال کے اختتام پر سب سے زیادہ رہی جس کی وجہ سے بھارت روس سے تیل درآمد کرنے والا سب سے بڑا فراہم کنندہ ہے۔

کیپلر اور ورٹیکسا کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ بھارتی ریفائنرز نے مالی سال میں اس کا 9لاکھ 70ہزار اور 9لاکھ 81ہزار بیرل یومیہ درآمد کیا جو مجموعی درآمدات کا پانچواں حصہ ہے اور بھارتی ڈیزل کے اہم یورپی خریدار فرانس، ترکی، بیلجیم اور نیدرلینڈز ہیں۔

ماہرین کا خیال ہے کہ بڑے پیمانے پر انڈیا کی نجی کمپنیاں سستا روسی تیل درآمد کر رہی ہیں جس سے مستقبل میں زرمبادلہ کے ذخائر پر اثر پڑسکتا ہے۔

روس کی سب سے بڑی تیل پیدا کرنے والی کمپنی "روزنیفٹ” اور سرفہرست بھارتی ریفائنر انڈین آئل کارپوریشن نے بھارت کو فراہم کیے جانے والے تیل کی درآمدات کو بڑھانے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں