تازہ ترین

سرکاری ملازمین کے لئے خوشخبری: حکومت نے بڑی مشکل آسان کردی

اسلام آباد: حکومت نے اہم تعیناتیوں کی پالیسی میں...

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

ملک میں معاشی استحکام کیلئےاصلاحاتی ایجنڈےپرگامزن ہیں، محمد اورنگزیب

واشنگٹن: وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ملک...

روسی جدید ٹینک افغان سرحد کے قریب پہنچ گئے

ماسکو: روسی ٹینک ازبکستان کے ساتھ افغانستان کی سرحد کے قریب پہنچ گئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق روس کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ ماسکو کے اڈے پر تعینات ٹینک اگلے ماہ تاجکستان میں ہونے والی فوجی مشقوں کے لیے افغانستان کی سرحد کے قریب پہنچ گئے ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق روس 5 سے 10 اگست تک تاجکستان اور ازبکستان کے ساتھ افغانستان کی سرحد کے قریب واقع میدان حرب میں فوجی مشقیں کرے گا، جہاں طالبان نے افغان فوجیوں کے خلاف کارروائی کی تھی۔

تاجکستان میں روسی اڈے سے فوجی، جو ملک کی سرحدوں سے باہر روس کا سب سے بڑا اڈہ ہے اور سینٹرل ملٹری ڈسٹرکٹ سے فوجی اہل کار مشقوں میں حصہ لیں گے، سینٹرل ملٹری ڈسٹرکٹ کے کمانڈر الیگزنڈر لاپین نے واضح کیا کہ غیر قانونی مسلح یونٹوں نے ہمارے اتحادی ملک (تاجکستان) کی سرزمین پر حملہ کیا تھا، ان غیر قانونی مسلح یونٹوں کو شکست دینے کے لیے فوجی مشقیں کر رہے ہیں۔

طالبان سے بچنے کیلئے ہزاروں افغان فوجی تاجکستان پہنچ گئے

روسی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ 30 جولائی سے 10 اگست تک روس اور ازبکستان کے کم از کم 1500 فوجی ازبکستان میں مشترکہ فوجی مشق میں حصہ لیں گے، یہ فوجی مشقیں افغان سرحد کے قریب ترمیز ٹریننگ گراؤنڈ میں ہوں گی اور اس میں سینٹرل ملٹری ڈسٹرکٹ اور ایوی ایشن کے روسی فوجی شامل ہوں گے۔

وزارت دفاع کے مطابق یہ فوجی وسطی ایشیائی ریاستوں کی علاقائی سالمیت کو یقینی بنانے کے کاموں پر عمل درآمد کریں گے۔ خیال رہے کہ طالبان نے غیر ملکی افواج کے انخلا کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پورے ملک میں کارروائیوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے، حالیہ ہفتوں میں طالبان کی پیش قدمی سے بھاگ کر افغان فوجی اور مہاجرین تاجکستان میں داخل ہوئے تھے۔

دوسری طرف روس کا کہنا ہے کہ افغان طالبان کی قیادت افغانستان کی موجودہ صورت حال کے سیاسی حل کی ضرورت کو سمجھتے ہیں اور سیاسی سمجھوتے کے لیے تیار ہیں، روسی صدر کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان اور روسی وزارت خارجہ کے ایشیا ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر ضمیر کابلو کا منگل کو کہنا تھا کہ گزشتہ 20 سالوں سے جاری جنگ سے طالبان لیڈر شپ اکتا چکی ہے اور وہ سمجھتی ہے کہ موجودہ ڈیڈ لاک کا سیاسی حل تلاش کرنا ضروری ہے۔

Comments

- Advertisement -