تازہ ترین

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

ملک میں معاشی استحکام کیلئےاصلاحاتی ایجنڈےپرگامزن ہیں، محمد اورنگزیب

واشنگٹن: وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ملک...

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

ہم نے یوکرین کے درجنوں ہتھیاروں کو تباہ کردیا، پیوٹن کا دعویٰ

ماسکو : روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے ایک مختصر انٹرویو میں کہا ہے کہ اینٹی ایئر کرافٹ فورسز نے یوکرین کے درجنوں ہتھیاروں کو تباہ کردیا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق روسی خبر رساں ایجنسی آر آئی اے نے صدر ولادیمیر پوتن سے امریکہ کی جانب سے ہتھیاروں کی فراہمی سے متعلق ایک سوال کے جواب کا حوالہ دیا تھا جس میں روسی صدر نے کہا تھا کہ روس یوکرین کے ساتھ آسانی سے نمٹ رہا ہے اور ان کے درجنوں ہتھیاروں کو تباہ کر دیا ہے۔

تاہم اتوار کو نشر ہونے والے انٹرویو کے ایک کلپ نے یہ واضح کر دیا کہ صدر پوتن دراصل ایک مختلف سوال کا جواب دے رہے تھے جو کہ نہیں دکھایا گیا۔

صدر پوتن نے کہا کہ ہمارے اینٹی ایئر کرافٹ سسٹمز (یوکرین کو فراہم کردہ) ہتھیاروں کو تباہ کر رہے ہیں۔ یہ واضح نہیں کہ روس نے کس قسم کے ہتھیاروں کو تباہ کیا گیا۔

روس کا کہنا ہے کہ اس نے یوکرین کے طیاروں اور میزائلوں کو تباہ کر دیا ہے۔ یوکرین پر روس کے حملے کے 100 دن جمعے کو مکمل ہوئے۔

یوکرین نے کہا ہے کہ روس ملک کے 20 فیصد علاقے پر قابض ہو چکا ہے۔ ان میں کریمیا اور ڈونباس کے وہ علاقے بھی شامل ہیں جن پر 2014 سے روس کا کنٹرول ہے۔

یوکرین کے دارالحکومت کیف کے اطراف میں پسپائی کے بعد روسی افواج مشرقی یوکرین پر قبضے کی کوشش میں ہیں، جس سے جنگ مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔

روس کی یوکرین میں پیش قدمی اگرچہ اس کی توقع سے کہیں زیادہ سست رہی ہے تاہم روسی افواج نے43 ہزار مربع کلومیٹر سے زائد علاقے تک اپنا کنٹرول بڑھا لیا ہے۔

سنیچر کو فرانسیسی صدر ایمانوئل میکخواں نے یوکرین پرحملے کو روسی صدر کی تاریخی غلطی قرار دیا تھا لیکن انہوں نے کہا تھا کہ یوکرین میں اگر جنگ رک جاتی ہے تو سیاسی حل کی تلاش کے لیے ضروری ہے کہ روس کی تضحیک نہ کی جائے۔

ایمانوئل میکخواں کسی بھی اہم یورپی ملک کے واحد حکمران ہیں جو یوکرین پر روسی حملے کے بعد ماسکو میں صدر پوتن سے رابطے میں ہیں اور اس وجہ سے ان کو مشرقی یورپی ممالک اور بالٹک ریاستوں کی حکومتوں کی تنقید کا سامنا ہے۔

Comments

- Advertisement -