جمعرات, فروری 13, 2025
اشتہار

’اگر سعید انور نہ آتے تو میری اور ہربھجن سنگھ کی ٹھیک ٹھاک لڑائی ہو جاتی‘

اشتہار

حیرت انگیز

قومی ٹیم کے بیٹنگ کوچ محمد یوسف نے اے آر وائی اسپورٹس شو ‘باؤنسر’ میں بھارتی اسپنر ہربھجن سنگھ سے متعلق دل چسپ واقعہ سناتے ہوئے کہا کہ ایک میچ کے دوران ایسی بات ہوئی کہ اگر سعید انور نہ آتے تو میری اور ہربھجن سنگھ کی ٹھیک ٹھاک لڑائی ہو جاتی۔

پروگرام میں میزبان نے محمد یوسف سے پوچھا سنا ہے ہربھجن سنگھ سے بھی آپ کی بات چیت ہوتی رہتی تھی، جب آپ رنز بنا رہے ہوتے تھے تو ہربھجن آپ کر طنز کرتے، یہ کیا معاملہ تھا؟

محمد یوسف نے بتایا ہربھجن کے ساتھ میری کافی چیزیں چلتی رہتی تھیں، ایک بار بہت سیریئس معاملہ ہو گیا، 2003 کا ورلڈ کپ تھا، میں تھا، ثقلین اور اظہر محمود تھے، ڈریوڈ، یوراج اور ہربھجن وغیرہ کھڑے تھے، گپ شپ چل رہی تھی، کوئی بات ہو گئی تو میں نے ان سے مذاق میں ایک با کہہ دی۔

یوسف نے بتایا کہ وہ بات میں ٹی وی پر نہیں بتا سکتا، اس وقت تو میری بات پر قہقہے لگ گئے، اس کے بعد ہمارے اور انڈیا کا جو میچ ہوا تو وہاں سے ہربھجن کو نہیں کھلایا گیا اور ہمارے ہاں سے ثقلین کو، دونوں باہر بیٹھے ہوئے تھے، ہربھجن ثقلین کا بہت بڑا فین ہے، اور وہ انھیں استاد بھی مانتے ہیں، دنیا میں ثقلین جیسا آف اسپنر ابھی تک آیا ہی نہیں، تو دونوں باہر بیٹھے ہوئے تھے کہ ثقلین نے باتوں باتوں میں وہی بات چھیڑ دی جو میں نے مذاق میں کی تھی۔

اب ہربھجن کو میچ میں نہ کھلائے جانے کا بھی غصہ تھا، اوپر سے یہ والی ‘خطرناک’ بات ہو گئی، اس پر وہ بہت گرم ہو گئے، اب جب اننگ ختم ہو گئی تو ہم جہاں کھانا کھاتے تھے وہاں دونوں ٹیمیں اکھٹی ہو جاتی تھیں، وہ غصے میں تھے اس لیے انھوں نے آ کر مجھ سے بدتمیزی کی۔

بس پھر کیا تھا، وہاں بڑے بڑے پتیلوں میں بڑے بڑے چمچے پڑے تھے، ایک میں نے پکڑ لیا اور ایک انھوں نے، بڑی شدید ہاتھا پائی ہونے جا رہی تھی کہ خوش قسمتی سے سعید بھائی آ گئے، اگر سعید انور نہ آتے تو ہماری لڑائی ہو جاتی۔

انھوں نے مزید بتایا کہ جب میں کھیل رہا ہوتا تھا میں ان سے کہتا کہ بھائی کیا بولنگ کر رہے ہیں آپ، بہت زبردست ہے لیکن مجھے سمجھ ہی نہیں آ رہی ہے، اس پر وہ کہتے اوئے تسی اسکور بھی کیے جا رہے ہو اور کہہ رہے ہو کہ سمجھ بھی نہیں آ رہی ہے۔

یوسف نے کہا سردار جی سے ہمارا اچھا مذاق چلتا رہتا تھا، یوراج سے اور نہرا سے بھی مذاق چلتا رہتا تھا، نہرا بہت اچھا لڑکا تھا، اس سے ابھی بھی میری گپ شپ ہوتی رہتی ہے، وہ شعیب کے کمرے میں بھی اکثر کھانا کھانے آ جاتے تھے، تو ہماری گپ شپ بھی چلتی رہتی ہے لیکن انڈیا پاکستان کا میچ چوں کہ بہت سیریئس ہوتا ہے اور وہاں فوکس بھی بہت زیادہ ہوتا ہے کیوں کہ جو ٹیم نہیں جیتی تو اس کی خیر نہیں ہوتی۔

یوسف نے بتایا کہ مشتاق احمد کے دور میں سدھو جی کا بھی ایک واقعہ ہے، لیکن وہ بھی ٹی وی پر نہیں بتا سکتا، پیچھے سے معین بھائی سدھو جی کو چھیڑے جا رہے ہیں۔

پروگرام میں موجود سابق مایہ ناز کھلاڑی مشتاق احمد نے بتایا کہ کینیڈا میں اس وقت اس معاملے میں میں بھی شریک تھا، یوسف کہنے لگے کہ میں تو نہیں بتا سکتا وہ بات لیکن اگر مشی بھائی بتاتے ہیں تو بتائیں۔

مشتاق کہنے لگے میں وہ منظر بتاتا ہوں، سدھو سے کھیلا نہیں جا رہا تھا اور آؤٹ بھی نہیں ہو رہا تھا اور معین پیچھے سے شرارتیں کر رہا تھا، میں نے کہا معین میں سدھو کا ساتھ دوں گا تم اسے چڑاؤ، معین نے سدھو سے پنجابی میں کہا اتنے بڑے ہو گئے ہو لیکن یہ کیا حرکتیں کر رہے ہو، پگڑی باندھی ہوئی ہے، یہ کیا ہے، میں شعیب اختر سے کہتا ہوں کہ تمھارے سر میں بیمر بنوا دے سر میں، میں نے معین سے کہا یار کوئی اسپورٹس مین شپ ہوتی ہے، چپ کر، سدھو جی غصے میں آئے لیکن میں نے کہا سدھو پائی کوئی بات نہیں مذاق کر رہا ہے، سدھو نے کہا ٹھیک کہہ رہے ہیں آپ۔

لیکن جب تین چار مرتبہ معین نے انھیں چھیڑا کہ کتنا بڑا ہو گیا ہے یہ کیا حرکتیں کر رہے ہو، شرم نہیں آتی اتنی گندی ہٹیں مارتے ہوئے، تو آخر کار سدھو نے پیچھے مڑ کر دیکھا اور انگلی اٹھا کر پنجابی میں بھڑک ماری اوئے مشی، اسے منع کردے، میں نے تو سات سال تک کالے فاسٹ بولر کو کھیلا ہے، تمھارے فاسٹ بولر کیا ہیں، یہاں جو لفظ سدھو نے بولا تھا اور جسے یوسف نے سنسر کیا، وہ یہاں ٹی وی پر نہیں بولا جا سکتا، تو ہم سدو جی کا ٹھیک ٹھاک مزا لیتے تھے۔

مشتاق نے بتایا کہ شارجہ میں جدیجا کی ایکٹنگ کا ایک قصہ بتاتا ہوں، جب وہ بیٹنگ کر رہا ہوتا تھا تو میرے ساتھ یا کسی کے ساتھ ہاتھ پھیلا کر کھڑا ہو جاتا تھا، اب آپ دیکھ رہے ہیں، شعیب صاحب میچ دیکھ رہے ہیں، پورا پاکستان اور انڈیا میچ دیکھ رہا ہے، اگر آپ کہتے کہ دیکھو جدیجا پاکستان کے ساتھ لڑ رہا ہے تو وہ میرے پاس آ کر اداکاری کرتا، پورا چہرہ بنا کر کہتا شام کو روٹی کہاں کھانی ہے، اسی بات پر میں نے پانچ میچ کھیل لینے ہیں انڈیا کی طرف سے، اس پر لوگ کہتے کہ ایک یہ واحد منڈا ہے جو لڑ رہا ہے۔

وہ چوں کہ فیلڈر اچھا تھا تو گراؤنڈ میں جب ڈائی یا سلائیڈ مار کر گیند پکڑ لیتا تھا تو آوازیں لگانے لگتا اوئے یار میں کب تک اکیلے لڑتا رہوں گا تم بھی تو لڑو نہ ان سے، کیا کر رہے ہو تم، تو بات یہ بھی کہ ہم سب شام کو اکھٹے روٹی کھاتے تھے، ساتھ میں انجوائے کرتے تھے، اور جب کرکٹ کھیلتے تو بہت ٹف کھیل رہے ہوتے کیوں کہ دونوں ٹیمیں نہیں چاہتی تھیں کہ ہم کوئی میچ ہارے۔

کوہلی سے رنز کیوں نہیں ہو پا رہے، کیا کوہلی نے کبھی آپ سے مشورہ لیا؟ یوسف نے بتایا کہ میری کوہلی سے کرکٹ پر کبھی ایسی کوئی بات نہیں ہوئی، یہ تو کھیل کا حصہ ہے، کبھی آپ آؤٹ آف فارم ہوتے ہیں، ہاں ان کا یہ وقت طویل ہو گیا ہے لیکن انھوں نے گیارہ سال کے اندر انھوں نے سچن کے بعد اچھی پرفارمنس دی ہے۔

یوسف نے کہا ٹیسٹ میں وہ ایسا نہیں کر سکا ہے جیسا ون ڈے میں وائٹ بال پر انھوں نے کیا، اب دو ڈھائی سال کا یہ آؤٹ آف فارم وقفہ کچھ طویل ہو گیا ہے، شاید اس کی وجہ وہ رویہ ہو جو ان کے ساتھ روا رکھا گیا جس سے وہ انڈر پریشر چلے گئے ہوں، تاہم انھوں نے جتنا پرفارم کیا وہ اس دور کے بہترین کھلاڑی ہیں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں