جمعہ, دسمبر 13, 2024
اشتہار

‘اس سال ہرحال میں امتحانات ہوں گے، چاہے آگے ہی کیوں نہ لے جانا پڑے’

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی : وزیر تعلیم سندھ سعید غنی کا کہنا ہے کہ اس سال کسی صورت بچوں کوبغیرامتحان پرموٹ نہیں کیاجائےگا، اس سال ہرحال میں امتحانات ہوں گے، چاہے آگے ہی کیوں نہ لے جانا پڑے۔

تفصیلات کے مطابق وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا آج ایجوکیشن پراسٹیئرنگ کمیٹی کااجلاس ہواہے، جس میں کالجز اور یونیورسٹیز کھلنے پر تفصیل سےبات ہوئی، نویں، دسویں، گیارہویں اور بارہویں جماعتیں 18 جنوری سے کھل چکی ہیں، یکم سے لیکر8ویں جماعت ،یونیورسٹیز یکم فروری سے کھلیں گی۔

وزیر تعلیم سندھ کا کہنا تھا کہ جب تعلیمی ادارے بند ہوں تومشکل ہے60 فیصد سلیبس بھی پڑھایا جاسکے، ارکان کااتفاق رائے سے مؤقف تھا، امتحانات جلد بازی میں نہیں کرانے چاہئیں، جو60 فیصد سلیبس طے ہے، وہ بچوں کو بہترانداز میں پڑھایا جائے، چاہے امتحانات میں تاخیرہی کیوں نہ کرنی پڑے۔

- Advertisement -

سعید غنی نے کہا کہ گزشتہ سال بچوں کوبغیرامتحان پرموٹ کیاگیاتھا، اس سال کسی صورت بچوں کو بغیر امتحان پرموٹ نہیں کیا جائے گا، اس سال امتحان ہرحال میں ہوں گے، چاہے آگے ہی کیوں نہ لے جانا پڑے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایجوکیشن اسٹیئرنگ کمیٹی کی اگلی میٹنگ 30جنوری کو ہے ، یہ پہلے سے طے ہےہر جماعت میں 50 فیصد طالبعلم آئیں گے، اسکولز اور تعلیمی اداروں سے متعلق ایس اوپیز پہلے سے طے ہیں، تعلیمی اداروں میں کوروناٹیسٹنگ کی رفتاربڑھائی جائے گی۔

وزیر تعلیم سندھ نے مزید کہا یکم فروری سے پہلے ہم اپنا پلان اعلان کرنا چاہتے ہیں، اسلام آباد میں بھی کہا تھا تمام نجی اسکولز چلا سکیں ،  جوچھوٹے نجی اسکول ہیں، ان کے لئے بھی سود سے پاک قرضہ دیا جائے، سود سے پاک قرضہ دیاجائےتاکہ مالکان اپنے اسکولز چلا سکیں ، یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ کتنے بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔

سعید غنی کا کہنا تھا ڈسٹنس اورآن لائن لرننگ سے بھی کمیٹی کو آگاہ کیا گیا، مشترکہ میٹنگزمیں ہیلتھ اورایجوکیشن دونوں کےلوگ ہوتے ہیں ، اس میٹنگ میں ہیلتھ کے لوگوں کامؤقف ہمیشہ مختلف ہوتاہے، امتحانات مئی کے آخر یا جون کے اسٹارٹ میں ہونا تھے، اگربچوں کا سلیبس  مکمل نہیں ہوتاتوامتحان لینا زیادتی ہوگی۔

انھوں نے کہا کہ سلیبس بچوں کو پڑھانے کیلئے اگر امتحانات آگے کرنا پڑیں توکرلیں، چاہتےہیں کہ بچوں کا معیار جانچنے کیلئے ہمارے پاس کچھ ہو، بہت ساری مشکلات ہوتی ہیں جولوگوں کےسامنےنہیں آتیں، بہت سےآفیسرزآناچاہتےہیں مگرانہیں ہم نہیں لیتے، ثابت کروں گا کئی اچھےلوگوں کومیں ڈیپارٹمنٹ میں لیکر آیا ہوں۔

صوبائی وزیر تعلیم کا کہنا تھا فیسوں میں 20فیصدڈسکاؤنٹ لاک ڈاؤن کی وجہ سےتھا، جب لاک ڈاؤن ختم ہوگیاتووہ20فیصدکی رعایت ختم کر دی گئی، ہم چاہتے ہیں طلبا یونینز بحال ہوں مگر کوئی اس کا فائدہ نہ اٹھائے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں