تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

سرعام نے جنسی ہراساں کرنے والےسرکاری ڈاکٹر کو بے نقاب کردیا

کراچی: شہرقائد کے سرکاری اسپتال میں نوکری کے لیے آنے والی خاتون کو ہراساں کرنے کا کیس سامنے آیا ہے ، سرعام کی ٹیم نے اسپتال انتظامیہ اور پولیس کا گٹھ جوڑ بے نقاب کردیا۔

تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے کورنگی میں واقع سندھ گورنمنٹ اسپتال کے اسسٹنٹ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر فرخ نے نوکری کی تلاش میں آنے والی لڑکی کو ہراساں کرنے کی کوشش کی اور رنگے ہاتھوں پکڑے گئے۔

اے آروائی نیوز کے پروگرام’سرعام‘ کی ٹیم نے اقرارالحسن کی سربراہی میں مسیحا کے روپ میں چھپے اس درندہ نما شخص کا مکروہ چہرہ بے نقاب کردیا ہے، یاد رہے کہ ڈاکٹر فرخ سنہ 2016 میں بھی زیادتی کے الزام میں گرفتار ہوچکے ہیں۔

سر عام کی ٹیم نے واقعے کی اطلاع پولیس کو دی جس کے بعد پولیس موقع پر پہنچ تو گئی لیکن ڈاکٹر کو حراست میں لینے سے انکاری ہیں۔ موقع پر موجود اے ایس آئی کا کہنا ہے کہ جب تک ایس ایچ او کا حکم نہیں ہوگا ، ڈاکٹر کو تھانے منتقل نہیں کریں گے ، وہ ایک سرکاری ملازم ہیں۔ ایس ایچ کو فون کیا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ عدالت میں ہیں اور واپس آکر اس معاملے کو دیکھیں گے۔

دوسری جانب جب سرعام کی ٹیم نے ایس ایس پی کوفون کیا تھا انہوں نے فون نہیں اٹھایا، اس دوران علاقہ ڈی ایس پی بھی اسپتال پہنچ گئے ، تاہم انہوں نے بھی ڈاکٹر کو گرفتار کرنے کے بجائے اسپتال کے اندر جاکر انتظامیہ کے ساتھ مل کر بات کرنے کو ہی ترجیح دی۔

دریں اثنا موقع پر موجود پولیس والوں نے سر عام کی ٹیم کو کہنا شروع کردیا کہ آپ جائیں، ہم ضروری کارروائی کرلیں گے۔ تاہم سرعام کی ٹیم نے ڈاکٹر کی گرفتاری تک وہاں سے ہٹنے سے انکار کردیا ہے، ٹیم کا موقف ہے کہ ان کے پاس ڈاکٹر کی جانب سے ہراساں کرنے کے واضح ثبوت موجود ہیں۔

خیا ل رہے کہ یہ وہی اسپتال ہے جس کے عملے پر الزام ہے کہ اس نے دانت کے درد کا علاج کرانے کی لیے آنے والی لڑکی کی عصمت دری کرکے اسے زہر کا انجکشن لگا کر ہلاک کردیا تھا۔سندھ گورنمنٹ اسپتال میں دانت کے علاج کے لیے آنے والی 26 سالہ عصمت اچانک انتقال کرگئی تھی جس کے بعد اہل خانہ نے شدید احتجاج کیا تو مقتولہ کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے جناح اسپتال منتقل کیا گیا۔پوسٹ مارٹم رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا کہ عصمت کے ساتھ زیادتی کی گئی اور پھر اُسے زہر کا انجکشن لگایا گیا جو اُس کی موت کا سبب بنا۔

پولیس نے تین ملزمان کو گرفتار کیا جن کی شناخت عامر، شاہ زیب، اور ولی محمد کے ناموں سے ہوئی جبکہ مرکزی ملزم ڈاکٹر ایاز تاحال مفرور ہے ۔ حراست میں لیے جانے والے تینوں ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا جہاں اُن کا عدالت نے دو روزہ ریمانڈ منظور کیا۔

دوسری جانب اسی واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے رکن سندھ اسمبلی نصرت سحر عباسی کا کہنا تھا کہ عصمت کے واقعے کے بعد بھی سندھ حکومت سنجیدہ نظرنہیں آرہی تھی اور اب اسی اسپتال میں جنسی ہراساں کرنےکاواقعہ پیش آیا۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی میں اس اسپتال کامعاملہ اٹھاؤں گی ،سندھ حکومت کےایکشن نہ لینےسےایسےواقعات ہورہےہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرسرکاری افسر ہےتوکیابادشاہ ہوگیا،جسےگرفتارنہیں کیاجاسکتا۔

Comments

- Advertisement -