تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

دس سالوں میں تقریباَ 400 ڈرون حملے ہوئے ہیں،سرتاج عزیر

اسلام آباد: نوشکی ڈرون حملے پر تحریک التوا پیش ہونے پر مشیرِ خارجہ سرتاج عزیز نے ایوانِ بالا کو بتایا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ حکومت اس معاملے میں کنفیوزڈ ہے اور خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔

تفصیلات کے مطابق سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی زیر صدارت ہوا،اجلاس کے دوران فرحت اللہ بابر، سراج الحق اور شیری رحمان نے ڈرون حملے میں ملا منصور کی ہلاکت کے خلاف تحریک التوا پیش کی۔

پیپلز پارٹی کے سینیٹرفرحت اللہ بابر نے تحریک التواء پیش کرتے ہوئے افغان طالبان کے امیر ملا منصور کی ہلاکت کے معاملے پر تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا،انہوں نے ڈروں حملوں پر قانون سازی کرنے پر ذور دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ قومی سلامتی کے معاملات سے تعلق رکھتا ہے۔

چیئرمین سینیٹ نے فرحت بابر کی تحریک التوا بحث کے لیے منظور کرکے وزارتِ خارجہ سے ڈرون حملے کی رپوٹ طلب کرتے ہوئے وزارتِ دفاع اور خارجہ امور کی کمیٹی کو حقائق ایوان میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

اس موقع پر سینیٹ چئیرمین رضا ربانی نے وزارتِ خارجہ سے دریافت کیا کہ نوشکی ڈرون حملے اور اس پر صدر اوبامہ کا بیان قابلِ تشویش ہے،اس پر حکومت نے کیا موقف اختیار کیا ہے؟

مشیرِ خارجہ سرتاج عزیزنے تحریکِ التواء پر ایوانَ بالا کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ پہلا ڈرون حملہ 2004 میں ہوا تھا جس کے بعد اب تک 400ڈرون حملے ہو چکےہیں،جب کہ رواں سال 3 ڈرون حملے ہوئےہیں۔

اس موقع پر انہوں نے واضع کیا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ حکومت اس معاملے پر کنفیوزڈ ہے اور خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے، حکومت کا واضع موقف ہے کہ اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

وفاقی مشیر خارجہ نے ایوان کو بتایا کہ ڈرون حملے کے بعد امریکی سفیر کو دفترخارجہ طلب کر کے وضاحت مانگی تھی، اور واضع کردیا گیا تھا کہ ڈرون حملے ہماری خود مختاری اور بین لاقوامی قوانین کے خلاف ہیں۔

معزز ارکانِ سینیٹ کی جانب سے اُٹھائے گئے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آرمی چیف اور وزیر اعظم پاکستان کو ڈرون حملوں کی پیشگی اطلاع نہیں تھی،حملے کے بعد اطلاع دی گئی جس پر وزیر اعظم نے جو برطانیہ میں مقیم تھے احتجاج بھی کیا تھا۔

سرتاج عزیزنےمعاملہ انٹرنیشنل ہیومن رائٹس کمیشن میں اٹھانے کااعلان کرتے ہوئے،مشیر خارجہ سرتاج عزیزکا کہناتھا کہ ڈرون حملہ افغان امن عمل پراثرانداز ہوگا،ڈرون حملے پرایران سے بھی رابطہ کیا ہے۔

وزیر خارجہ نے ملا اختر منصور کو شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کے اجراء کے حوالے سے کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات وزارتِ داخلہ کر رہی ہے، جس کی تفصیلات سے وزیر داخلہ نے پریس کانفرنس کے ذریعے قوم کو آگاہ کردیا ہے،وزیر داخلہ نے ایسے معاملے کی روک تھام کے لیے طے کیے گئے اقدامات بھی میڈیا کے سامنے رکھے تھے۔

سینیٹ چئیرمین نے بحث کو سمیٹتے ہوئے کہا کہ ڈرون حملوں کا معاملہ ملکی سالمیت اور خود مختاری کا معاملہ ہے جو ایف 16 طیاروں کی فراہمی میں رکاوٹ سے کہیں زیادہ سنگین معاملہ ہے۔

جس کے بعد چئیرمین سینیٹ رضاربانی نے سینیٹ کا اجلاس جمعہ کی شام ساڑھے 7 بجے تک ملتوی کردیا۔

Comments

- Advertisement -