اسلام آباد: پاکستانی دفترخارجہ کے مطابق وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی دورہ افغانستان میں پاکستان کے خلاف افغان حکومت کے پروپیگنڈے کی روک تھام اور طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل کو بحال کرنے پر زور دیں گے۔
دفترِ خارجہ نے اعلامیہ جاری کیا ہے کہ وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی سرتاج عزیز جمعے کو ایک روزہ دورے پر کابل جا رہے ہیں جہاں وہ افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کریں گے۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بعد سرکاری سطح پر یہ پہلی ملاقات ہو گی۔
پاکستانی دفترِ خارجہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق خارجہ امور اور قومی سلامتی کے مشیر سرتاج عزیز افغانستان سے متعلق اقتصادی امور کے چھٹے اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت کریں گے۔ اجلاس کے علاوہ وہ افغان قیادت سے ملاقاتیں بھی کریں گے جن میں باہمی دلچسی کے امور پربات چیت کریں گے۔
پاکستانی دفترِ خارجہ کے سینیئر اہلکاروں نے صحافیوں کو بتایا کہ ان ملاقاتوں میں سرتاج عزیز پاکستان کی جانب سے اہم پیغامات لے کر جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغان حکومت کی جانب سے پاکستان کے خلاف منفی پروپیگنڈے کے باعث کابل میں موجود پاکستانی سفارت خانے کے عملے کو خطرات کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان سے درخواست کی جائے گی کہ افغان حکومت پاکستان مخالف بیانات روکے تاکہ دونوں ممالک کے درمان اعتماد بحال ہو۔
اہلکاروں کے مطابق سرتاج عزیز قیامِ امن کے لیے طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل کو بحال کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیں گے کیونکہ پاکستان کا موقف ہے کہ مذاکرات ہی بہترین راستہ ہے۔
واضح رہے کہ طالبان کے سربراہ ملا محمد عمر کی ہلاکت کے بارے میں خبریں افشا ہونے سے یہ عمل ملتوی ہو گیا تھا۔