تازہ ترین

وہی ہے گیت‘ جزیرے میں جل پری وہی ہے

جب کبھی اردو شاعری پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ اس کے دامن میں حقیقی قوت تخیل کے حامل اذہان کا قحط پڑ گیا ہے‘ تب تب ایسے شعرا ءسامنے آتے ہیں جو کہ ایسے الزامات کی دھجیاں بکھیر کر رکھ دیتے ہیں۔معروف شاعر سعود عثمانی کا تیسرا شعری مجموعہ ’جل پری‘ بھی کچھ ایسا ہی تاثر پیش کرتا ہے۔

سعود عثمانی اس سے قبل دو شعری مجموعے ’قوس ‘اور’بارش ‘شائع کرچکے ہیں اور ان کا تیسرا شعری مجموعہ جل پری ہے جو رواں برس منظرِ عام پر آیا ہے۔

زندگی کے چاک پر‘ سحرتاب رومانی کا نیا شعری مجموعہ

 جل پری 175 صفحات پر مشتمل ہے اور اس میں شامل غزلوں اور نظموں کی کل تعداد73 ہے جن میں سے’عشق گرد ‘ اور’جل پری‘ معرکے کی چیز ہیں۔

کتاب کی طباعت معیاری اور سرورق انتہائی دیدہ زیب ہے اور کتاب کی طباعت میں سب سے خوب صورت شے اس میں لگا بک نوٹ ہے جو کہ عموماً اردوشا عری کی کتب میں نہیں پایا جاتا۔

book-post-2

کتاب کے بارے میں


جل پری سعود عثمانی کا تیسرا شعری مجموعہ ہے اور اس عنوان نے انہیں اس وقت سے اپنے سحر میں جکڑ رکھا ہے جب وہ ساتویں جماعت کے طالب علم تھے اور سردیوں کی کپکپاتی رات میں انگھیٹی کنارے بیٹھے جل پریوں کی ایک کہانی پڑھ رہے تھے۔

سعود عثمانی اپنی کتاب کے دیباچے میں رقم طراز ہیں کہ ’’اس عمرمیں بھی وہ ( کم عمر سعود عثمانی) جل پری کے سحر سے زیادہ اس کی دل گرفتہ اداسی اور کرب سے آشنا ہوا۔ دو جہانوں میں رہنے والی جل پری کسی ایک جہان میں نہیں رہ سکتی تھی اور یہ بہت الگ زندگی تھی‘‘۔

سعودعثمانی شاعری میں انتہائی منفرد اسلوب اپنائے ہوئے ہیں اور کتاب کی پہلی غزل میں کہتے ہیں کہ ۔۔۔

رکو! میں کوہِ فروزاں سے آگ لے آؤں
یہ عہدِ شب نہ یونہی بے نشاں چلا جائے

ان کے ہاں مذہب اور سماج کا امتزاج انتہائی خوبصورتی کے ساتھ نظر آتا ہے ‘ وہ اپنے خاندانی پسِ منظر کے سبب جہاں مذہب کے ساتھ اپنی جڑیں انتہائی مضبوطی سے قائم رکھیں ہوئے ہیں وہیں وہ سماج کی نا ہمواریوں کو بیان کرنے کے شاعرانہ فرض سے بھی واقف نظر آتے ہیں۔

اے شافعِ محشر ! ﷺمری دھرتی پہ نظر کر
مٹی پہ قیامت سی بپا ہونے لگی ہے

اب ایسے شہر کی کیا کوئی مدح خوانی کرے
جو میزبانِ پیمبر ﷺ کی میزبانی کرے

شاعر انسانی معاشرے کے نباض ہوتےہیں اور سعود عثمانی ہمارے معاشرے کی نفسیات اور اس کے رویوں کو اچھی طرح سمجھتے ہیں اور اس پر انتہائی مضبوط شعر کہتے نظر آتے ہیں۔

کھلا جو شہر تو داخل ہوا نیا قاتل
اور اس کے سر پہ وہی بادشہ پرندہ تھا

بچپن میں مرے‘ وقت جواں ایسا نہیں تھا
اس وقت یہ بوڑھا تو جواں ایسا نہیں تھا

book-post-4

عشق گرد


عشق گرد اس کتاب میں شامل ایک ایسی غزل ہے جو کہ درحقیقت کئی غزلوں کا مجموعہ ہے۔ سعود عثمانی نے اس غزل کا تعارف الگ سے تحریر کیا ہے جس میں وہ کہتے ہیں کہ جیسے جیسے لکھتا گیا ‘ لگتا تھا کہ میں نہیں بلکہ یہ بحر مجھے لکھ رہی ہے۔

اس غزل میں کل اشعار کی تعداد ننانوے ہے اور سعود کہتے ہیں کہ’’مجھے اطمینان ہے کہ میں نے اپنے دل سے بہت دیر بعد اور بہت دیر تلک تخلیے میں بات کی ہے اور اس نے مجھ سے‘‘۔

ہر ایک سے معرکہ پڑا تھا
کس عشق سے واسطہ پڑا تھا

یخ بستہ ہوا کے سامنے میں
بے پردہ و بے ردا پڑا تھا

وہ عشق وہ شہرِ نارسائی
تھا سامنے اور چھپا پڑا تھا

دونوں ہی تھکے ہوئے مسافر
یہ میں تھا، یہ راستا پڑا تھا

ویسے تو تمام عمر ‘ لیکن
وہ عشق بہت کڑا پڑا تھا

جل پری


جیسا کہ اوپر بیان کیا جاچکا کہ اس کتاب کی اصل تحریک جل پری ہے اور جس طرح سے اس کتاب میں جل پری کے عنوان سے باب باندھا گیا ہے وہ پڑھنے کی شے ہے ۔

جل پری اے جل پری اے جل پری
دل کے رازوں سے مجھے آگاہ کر
آب خوردہ خواہشیں‘ نم دیدہ ٔ غم
ان جہازوں سے مجھے آگاہ کر
جو کہیں گہرائیوں میں غرق ہیں
تہ بہ تہ خاموشیوں میں محوِخواب

اور اسی عنوان کے تحت کہی گئی غزل میں کہتے ہیں کہ

وہی ہے گیت‘ جزیر ے میں جل پری وہی ہے
یہ خواب اب بھی وہی ہے‘ بعینہِ وہی ہے

یہ چاند ابر میں‘ غرقاب آئنے کی طرح
طلسمِ وقت وہی‘ شب کی ساحری ہے وہی ہے

شاعر کے بارے میں


انتہائی زبردست قوت تخیل کے مالک نامورشاعرسعود عثمانی کا تعلق بھارت کے ضلع سہارن پور کے شہر دیو بند کے ایک علمی خانوادے سے ہے ۔

انہوں نے پنجاب یونی ورسٹی سے ایم بی اے کیا اور اپنے بھائی کے ساتھ شراکت میں کتابوں کی اشاعت کے کاروبار سے وابستہ ہیں‘ ا ن کے ادارے کا نام ادارہ اسلامیات ہے۔

book-post-1

سعود عثمانی اس سے قبل دو شعری مجموعے ’قوس‘ اور بارش ضبطِ تحریر میں لاچکے ہیں ۔ اول الذکر کو1998 میں بہترین شعری مجموعے کے اور آخر الذکر کو 2007 میں بہترین کتاب کے احمد ندیم قاسمی ایوارڈ سے نوازا گیا۔

سعود عثمانی کے خانوادے سے تعلق رکھنے والے ممتاز عالمِ دین مفتی تقی عثمانی بذاتِ خودبھی شاعر ہیں اور سعود عثمانی کی کاوشوں کو بے پناہ سراہتے ہیں۔




Comments

- Advertisement -
فواد رضا
فواد رضا
سید فواد رضا اے آروائی نیوز کی آن لائن ڈیسک پر نیوز ایڈیٹر کے فرائض انجام دے رہے ہیں‘ انہوں نے جامعہ کراچی کے شعبہ تاریخ سے بی ایس کیا ہے اور ملک کی سیاسی اور سماجی صورتحال پرتنقیدی نظر رکھتے ہیں