تازہ ترین

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

سعودی افواج نے حوثیوں کی جانب سے داغے گئے میزائل تباہ کردیئے

ریاض : سعودی عرب کے شہر نجران کی شہری آبادی کو یمن میں برسرپیکار حوثی جنگوؤں کی جانب سے میزائلوں سے نشانہ بنانے کی کوشش، سعودی افواج نے میزائل فضا میں ہی تباہ کردیئے۔

تفصیلات کے مطابق گذشتہ چند برسوں سے یمن میں قابض حوثی ملیشیا نے اتوار کے روز سعودی عرب کے شہر نجران کے شہریوں کو خطرناک بیلسٹک میزائل سے نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایرانی حمایت یافتہ حوثی جنگوؤں کی جانب سے نجران پر داغے گئے میزائلوں کے خلاف سعودی اتحادی افواج نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے دونوں میزائل فضا میں تباہ کردیئے۔

سعودی اتحادی افواج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ حوثیوں کو میزائل کی فراہمی ایرانی حکومت کی جانب سے عمل میں آرہی ہے، جس کے ذریعے وہ شہری آبادیوں کو مسلسل نشانہ بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔

کرنل ترکی المالکی کا مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ فورسز کی جانب سے تباہ کیا گیا میزائل کا ملبہ زمین پر گرا تاہم اس میں کسی قسم کا کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا جبکہ سیکورٹی حکام نے علاقے کو بھی کلیئر قرار دے دیا ہے۔

کرنل ترکی المالکی کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں ایرانی حکومت کی مداخلت کچھ زیادہ ہی بڑھتی جارہی ہے، ایران مسلسل حوثیوں کی حمایت کررہا ہے جو اقوام متحدہ کے قوانین 2216 اور 2231 کے تحت سعودیہ اور عالمی سیکیورٹی کے لیے خطرہ ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ حوثیوں کی جانب سے بارہا سعودی عرب کے شہری آبادیوں کو میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا ہے جو انسانی حقوق کے عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ دونوں سعودی عسکری اتحاد کی جانب سے ایک فضائی حملہ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں یمن کے حوثی باغیوں کا اہم ترین لیڈر صالح صمد کی ہلاکت سامنے آئی تھی، وہ حوثی ملیشیا کے سپریم پولیٹیکل کونسل کے صدر کے طور پر جانے جاتے تھے۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -