تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

سعودی کینیڈا تنازعہ: انسانی حقوق کی جنگ یا سعودی سیاسی خود مختاری پر مغربی وار

دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تنازعے نے اس وقت جنم لیا جب کینیڈا کی خاتون وزیرِ خارجہ کرسٹیا فری لینڈ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ سعودی عرب انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے قید کارکنوں کو رہا کر دے، اس مطالبے پر سعودی عرب نے شدید ردِ عمل ظاہر کیا۔ سلطنت نے کینیڈا کے ساتھ تجارتی اور سفارتی تعلقات توڑتے ہوئے کینیڈین سفیر کو ناپسندیدہ قرار دے کر اسے ملک بدر کر دیا اور اپنا سفیر واپس بلا لیا۔

کرسٹیا فری لینڈ نے ٹویٹ میں کہا ’رائف بداوی کی بہن ثمر بداوی کے بارے میں یہ جان کر کہ اسے سعودی عرب نے جیل میں ڈال دیا ہے، ہمیں بہت تشویش ہوئی ہے۔ کینیڈا اس مشکل وقت میں بداوی خاندان کے ساتھ کھڑا ہے۔ ہم رائف اور اس کی بہن کی رہائی کا مضبوط مطالبہ دہراتے ہیں۔‘ خیال رہے کہ کینیڈا کی وزارتِ خارجہ کے آفیشل اکاؤنٹ سے اس سلسلے میں الگ ٹویٹ کیا گیا ہے۔

سعودی عرب نے گزشتہ ہفتے ثمر بداوی نامی خاتون ایکٹوسٹ سمیت کئی خواتین کو گرفتار کیا تھا جو پہلے سے گرفتار باغی رائف بداوی کی بہن ہے۔ دیگر خواتین میں نسیمہ الصدا اور امل الحربی شامل ہیں۔ یہ سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والی خواتین ہیں جو عورتوں کے حقوق کے سلسلے میں آواز اٹھاتی رہتی ہیں۔ سعودی وزیر عادل بن احمد الجبیر کے مطابق زیرِ حراست افراد کے غیر ملکی اداروں کے ساتھ تعلقات تھے۔ تاہم ان کے خلاف ابھی تک الزامات کی نوعیت واضح نہیں ہوئی ہے کیوں کہ انھیں عدالت میں پیش نہیں کیا گیا ہے۔ سعودی وزیر کے مطابق یہ معاملہ انسانی حقوق کا نہیں بلکہ قومی سلامتی کا ہے۔

ثمر بداوی، جو کئی بار گرفتار ہوئی

ثمر بداوی کو 2012 اور 2015 میں سعودی عرب میں عورتوں کے حقوق کے لیے جدوجہد کرنے پر بین الاقوامی ایوارڈز دیے جا چکے ہیں۔ دسمبر 2014 میں ثمر پر سعودی حکومت نے برسلز میں ہونے والے یورپی این جی او فورم میں شرکت کرنے پر پابندی لگادی تھی۔ یہ اس واقعے کا نتیجہ تھا جس میں بداوی نے جنیوا میں یو این ہیومن رائٹس کونسل کو بتایا تھا کہ سعودی عرب میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ ثمر بداوی نے اپنے سابقہ شوہر ولید ابو الخیر کے حوالے سے بھی بات چیت کی تھی جو اس وقت مملکت میں پندرہ سالہ قید کاٹ رہا ہے۔ 2016 اور اگلے برس بھی ثمر کو کئی گھنٹے کے لیے حراست میں لے کر پوچھ گچھ کی گئی۔

کینیڈا کی وزیرِ خارجہ کی طرف سے ٹویٹر پر پے در پے ٹویٹس سے شروع ہونے والی اس سفارتی جنگ میں کینیڈا کا روایتی قریبی دوست امریکا دورلاتعلق کھڑا دکھائی دیتا ہے۔ کینیڈا کے ساتھ سفارتی تعلقات توڑنا بلاشبہ سعودی عرب کی طرف سے پاور پلے کا مظاہرہ ہے، یہ بتانے کے لیے کہ وہ اپنی سیاسی خود مختاری پر مغربی مطالبوں کو ہرگز نظر انداز نہیں کرے گا، یہ مملکت کے نسبتاً جوان رہنما کے ملکی استحکام کے لیے کیے جانے والے اہم اقدامات کا بھی عکس ہے۔

کینیڈین وزیرِ خارجہ کے ٹویٹ کے بعد سعودی عرب نے کینیڈا میں سعودی سرپرستی میں چلنے والے تعلیمی اور طبی پروگرامز بھی ختم کرنے کا اعلان کیا جب کہ کینیڈا میں زیرِ تعلیم ہزاروں سعودی طلبہ اور زیرِ علاج مریضوں کو منتقل کرنے کا بھی منصوبہ بنایا۔ سعودی ایئرلائن نے ٹورنٹو کے لیے تمام پروازیں بھی فی الحال بند کر دی ہیں۔ خیال رہے کہ دونوں ممالک میں ہتھیاروں کی خریداری کی ڈیل بھی ہوئی ہے، جس کا مستقبل بھی خطرے میں پڑ گیا ہے۔ تاہم سعودی عرب میں کینیڈین سرمایہ کاری تا حال جاری ہے۔

ثمر بداوی ہیلری کلنٹن اور مشل اوباما سے ایوارڈ وصول کرنے کے موقع پر

سعودی عرب نے کینیڈا کے ساتھ اسکالر شپ پرواگرامز سمیت تمام معاہدے بھی منسوخ کردیے ہیں، گندم اور چاول کی خریداری پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کی گہرائی کو سمجھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب نے اگر کینیڈا سے تمام معاہدے ختم کردیے تو کینیڈا کو ایک بڑے معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

کینیڈا کو اپنی غلطیاں درست کرنے کی ضرورت ہے: سعودی عرب

سعودی عرب نے اس معاملے کو بہت سنجیدگی سے لیا ہے، اس سلسلے میں دو روز قبل سعودی کابینہ کا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی زیرِ صدارت اجلاس بھی منعقد ہوا، اجلاس میں سعودی ولی عہد شہزاد ہ محمد بن سلمان بھی شریک تھے۔ اس اجلاس میں سلطنت کی خارجہ پالیسی اور کینیڈا کے ساتھ تنازعے کے تمام عواقب پر گہرائی کے ساتھ غور کیا گیا۔ سعودی حکومت نے اس سلسلے میں واضح اور دو ٹوک مؤقف اپنانے کا فیصلہ کیا۔

دوسری طرف کینیڈین حکومت نے سعودی عرب کے ساتھ جاری سفارتی تعلقات میں تنازعے کے حل کے لیے متحدہ عرب امارات اور برطانوی حکومت سے بھی رابطہ کیا، تاکہ وہ سعودی عرب کے ساتھ جاری سفارتی تنازعے کو دوستی میں بدلنے کے لیے کردار ادا کریں۔ اگرچہ کینیڈا تنازعے کے حل کا خواہاں ہے لیکن خواتین کے حقوق کے سلسلے میں اپنے اصولی مؤقف سے ہٹنے کے لیے بھی تیار نہیں ہے۔

کینیڈا کا سعودی عرب سے معافی مانگنے سے انکار

آج بھی اس سلسلے میں کینیڈین وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو نے سعودی عرب میں انسانی حقوق کے کارکنوں کی گرفتاری پرتشویش کا اظہار کرنے پرمعافی مانگنے سے انکار کردیا ہے۔ کشیدگی کم کرنے کے لیے وزارتِ خارجہ کی سطح پر رابطے بھی کیے جا رہے ہیں لیکن کینیڈا اپنے مؤقف پر ڈٹا ہوا ہے۔ کرسٹیا فری لینڈ کہہ چکی ہیں کہ وہ اپنے مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ کینیڈین وزیرِ خا رجہ نے سعودی عرب میں انسانی حقوق کے کارکنوں کی رہائی کے مطالبے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ خواتین کے حقوق انسانی حقوق ہیں اور کینیڈا انسانی حقوق کے لیے آواز بلند کرتا رہے گا۔

سعودی مؤقف ہے کہ کینیڈا نے اس کے داخلی معاملات جو کہ سلطنت کی سلامتی سے تعلق رکھتے ہیں، میں مداخلت کرکے ایک بڑی غلطی کی ہے۔ اس غلطی کو کینیڈا نے سدھارنا ہے، دوسرا کوئی راستہ نہیں۔ واضح رہے کہ اگر دونوں ممالک کے درمیان تنازعہ مزید آگے بڑھتا ہے تو سعودی حکومت کینیڈا پر اضافی پابندیاں عائد کرنے کے فیصلے کی طرف بھی جا سکتی ہے۔ یہ کینیڈا کے لیے نقصان دہ ہوگا کیوں کہ متعدد ممالک سعودی مؤقف کی حمایت میں اپنا بیان دے چکے ہیں۔ خلیجی تعاون کونسل (جی سی سی) اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے بھی سعودی عرب کی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔

Comments

- Advertisement -