تازہ ترین

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

سعودی عرب : رقم کے لین دین سے متعلق نیا قانون متعارف

ریاض : سعودی ذرائع ابلاغ نے کابینہ کے منظور کردہ "اثبات دعویٰ” قانون کی تفصیلات جاری کردیں، نئے قانون اثبات الدعویٰ کی منظوری سعودی کابینہ کے اجلاس میں دی گئی تھی۔

اس حوالے سے سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق اثبات دعویٰ کا قانون11ابواب اور171 دفعات پر مشتمل ہے یہ تجارتی معاملات اور سول امور پر لاگو ہوگا۔

اس کی بدولت قانون شہادت مزید مؤثر ہوجائے گا جبکہ شہادت کا دائرہ معقول امور تک محدود ہوگا، نیا قانون اثبات ایسے سابقہ تجارتی معاملات اور سول امور پر نافذ نہیں ہوگا جو سابقہ نظام کے تحت طے کردیے گئے ہوں۔

نئے قانون میں دعویٰ ثابت کرنے سے تعلق رکھنے والے تمام امور کی نشاندہی دقیق ترین شکل میں کردی گئی ہے۔ واضح کیا گیا ہے کہ دعوے کو درست ثابت کرنا دعویدار کی ذمہ داری ہے۔

مدعی سے ایسے نکات ثابت کرنے کا مطالبہ کیا جائے گا جو دعوے کا حصہ ہوں گے، جج اپنی نجی معلومات کی بنیاد پرمدعی یا مدعلہ علیہ میں سے کسی کے بھی مفاد یا مخالفت میں فیصلہ نہیں دے سکتا۔

قانون اثبات میں گواہی کی شرائط بھی متعین کردی گئی ہی اور ان صورتوں کی بھی نشاندہی کردی گئی ہے جن میں شہادت قبول نہییں کی جاسکتی ہے۔

قانون اثبات نے پابندی عائد کردی ہے کہ ایک لاکھ ریال سے زیادہ کے دعوے میں گواہی کافی ںہیں ہوگی، اس کے لیے دستاویزی ثبوت پیش کرنا ہوگا۔

عام طور پر لوگ بڑی سے بڑی رقم کے لین دین کو ثابت کرنے کے لیے گواہی دے دیتے ہیں، اس طریقہ کار پر پابندی لگادی گئی ہے، بڑی رقم عام طور پر دستاویزی کارروائی کے بغیر کوئی کسی کو نہیں دیتا۔

علاوہ ازیں بڑی رقم کے لین دین کے سلسلے میں دستاویزی کارروائی کو ضروری قرار دیا گیا ہے، گواہ کے حوالے سے دو پابندیاں لگائی گئی ہیں پہلی یہ ہے کہ گواہ کا دعوے کے کسی بھی فریق سے تعلق نہ ہو، دوسری یہ ہے کہ گواہ کا مقدمے سے کوئی مفاد نہ وابستہ ہو۔

ایسے شخص کی گواہی بھی قابل قبول نہیں ہوگی جس کی گواہی سے ذاتی نقصان کا ازالہ ہورہا ہو یا گواہی دینے سے اسے کوئی فائدہ حاصل ہورہا ہو۔

اولاد کی والدین یا شوہر کی بیوی کے لیے یا بیوی کی شوہر کے حق میں گواہی قابل قبول نہیں ہوگی، رشتہ زوجیت ختم ہونے کے بعد بھی سابقہ شوہر یا سابقہ بیوی کے حق میں گواہی نہیں دی جاسکتی۔

سرپرست کی گواہی یا متعلقہ شخص کے ذمے دار (وصی کی گواہی بھی قابل قبول نہیں ہوگی) گواہی فریقوں کی موجودگی میں زبانی اور تحریری طور پر بھی دی جاسکتی ہے۔

نئے قانون اثبات میں گواہ کو قانونی تحفظ بھی دیا گیا ہے۔ عدالت کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ گواہوں کو ڈرانے ، دھمکانے اوران پر اثر انداز ہونے سے بچانے کےلیے ضروری اقدامات کرے۔

قانون اثبات نے عدالت کے سامنے دعوے کے حوالے سے (قرائن) کی بھی وضاحت کردی ہے، عدالتوں کو قرائن اخذ کرنے میں سائنٹیفک وسائل سے مدد لینے کا اختیار دیا گیا ہے۔

Comments

- Advertisement -