تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

سعودی عرب: گاڑیوں کے حوالے سے اہم معلومات کا ذخیرہ

سعودی عرب میں نئی واستعمال شدہ گاڑیوں کی خرید وفروخت اور درآمد سمیت دیگر امور کی انجام دہی کے لیے قوائد وضوابط وضع ہیں جن پر عمل کرنا مقامی اور غیرملکیوں کے لیے لازمی ہے۔

مملکت کے تقریبا ہر شہر میں پرانی گاڑیوں کی فروخت کے مراکز ہیں جنہیں ’حراج سیارات ‘ کہا جاتا ہے، ان مراکز پر پرانی اور ری کنڈیشنڈ گاڑیوں کی بولی بھی لگتی ہے، جبکہ یہاں موجود شورومز میں نئی کاریں بھی فروخت کے لیے موجود ہوتی ہیں۔ گاڑی خریدنے کے لیے ڈرائیونگ لائسنس کا ہونا بنیادی شرط ہے۔

اگر کسی شخص کے پاس لائسنس نہ ہو تو خریدی گئی گاڑی اس کے نام رجسٹر نہیں ہوگی۔

سعودی عرب میں گاڑی اپنے نام منتقل کرانے کے لیے کارآمد ڈرائیونگ لائسنس کے علاوہ گاڑی کی تھرڈ پارٹی انشورنس بھی کرائی جاتی ہے۔ ‘استمارہ’ گاڑیوں کی ملکیتی کارڈ کو کہا جاتا ہے۔ گاڑیوں کی سالانہ جانچ کا سرٹیفکیٹ بھی جاری ہوتا ہے جو ‘فحص’ کے نام سے عام ہے۔

گاڑیوں کی نیلامی

مملکت میں گاڑیوں کی نیلامی کے لیے کچھ قوائد وضوابط سخت ہیں جیسے کہ پرانی گاڑی خریدتے ہوئے موقع پر ہی جانچ پڑتال کی جائے گی، اگر کوئی خرابی بعد میں ہوئی تو ذمے دار کوئی نہیں ہوگا۔ اس لیے ضروری ہے کہ کسی ماہر کو ساتھ لے جایا جائے جو انجن اور چیسس سمیت دیگر پہلوؤں کا بغور معائنہ کرسکے۔

خریدتے وقت احتیاط

بولی میں پرانی گاڑیوں ہوتی ہیں جن میں عموماً نقص ہوتے ہیں، اکثر اوقات پرانی گاڑیاں جسے ڈینڈ پینٹ کر کے فروخت کیا جاتا ہے بڑے حادثے کا شکار ہوئی ہوتی ہیں، ایسی گاڑیاں زیادہ کارآمد نہیں ہوتیں۔

زیادہ سیلینڈر والی گاڑیاں

سعودی عرب میں 2017 سے قبل امریکی گاڑیوں کی مانگ زیادہ تھی جو آرام دہ ہونے کے ساتھ سفر کے لیے اچھے نتائج کی حامل ہیں، ان میں سیلینڈر کی تعداد بھی 6 سے 8 ہوتی ہے، مگر جب سے پیٹرول مہنگا ہوا تو چھوٹی گاڑیوں کا رواج بڑھ گیا اور امریکی گاڑیوں کی مارکیٹ میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

غیرملکیوں کے لیے گاڑیاں

سعودی قوانین کے تحت غیرملکیوں کو بیک وقت دو گاڑیاں اپنے نام سے رکھنے کی اجازت ہے۔

دوسروں کی گاڑی چلانا کیسا؟

مملکت میں جس شخص کے نام گاڑی ہوگی وہی چلا سکتا ہے، اگر کسی دوسرے کو گاڑی دی جاتی ہے تو اس کے لیے باقاعدہ ٹریفک پولیس کے ادارے سے این او سی حاصل کرنا پڑتا ہے جسے ‘تفویض’ کہا جاتا ہے۔ این و سی میں درج ہوتا ہے کہ مذکورہ شخص کو محدود مدت کے لیے گاڑی چلانے دی گئی ہے۔

Comments

- Advertisement -