پیر, دسمبر 2, 2024
اشتہار

سعودی عرب : اکاؤنٹنگ کے حوالے سے نیا قانون کیا ہے؟

اشتہار

حیرت انگیز

ریاض : سعودی حکومت نے اکاؤنٹنگ کے شعبے میں سعودی نوجوانوں کی تعیناتی سے متعلق ہدایات جاری کی ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ اداروں میں سعودیوں کا تناسب30 فیصد ہونا چاہیے۔

اس حوالے سے سعودی وزیرافرادی قوت وسماجی بہبود آبادی انجینئراحمد سلمان الراجحی نے کہا ہے کہ سعودائزیشن کے عمل کو مزید تیز کرنے کے لیے اکاؤنٹنگ کے شعبے میں 30 فیصد سعودائزیشن کی جائے گی۔

سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزیر افرادی قوت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسے ادارے جہاں اکاؤنٹ مرتب کرنے والے کارکنوں کی تعداد5 یا اس سے زائد ہے وہاں سعودیوں کا تناسب30 فیصد ہونا چاہئے۔

- Advertisement -

اکاؤنٹس کے شعبے میں متعین کیے جانے والے سعودی کارکنوں کی کم از کم تنخواہ کا تعین کرتے ہوئے وزیر افرادی قوت کا کہنا تھا کہ گریجوٹ سعودی کو کم از کم 6 ہزار جبکہ ڈپلومہ ہولڈرز کو 4 ہزار 500 ریال سے کم تنخواہ پر تعینات نہیں کیا جاسکتا۔

چھوٹے اداروں میں اکاؤنٹنگ کے شعبے میں سعودیوں کی تعیناتی کے قانون کے حوالے سے وزارت افرادی قوت کا کہنا تھا کہ نئے جاری کیے جانے والے قواعد سے نجی شعبے میں مزید 9 ہزار 800 سعودیوں کوروزگار کےمواقع میسر آئیں گے جن پر غیر ملکی کام کررہے ہیں۔

وزارت افرادی قوت کی جانب سے پہلے ہی بڑے اداروں میں اکاؤنٹنگ میں اہم ذمہ داریاں جن میں چیف اکاؤنٹس آفیسر، ڈائریکٹر ٹیکس، فنانس ڈائریکٹر ، انٹرنل آڈیٹر اور کیشیئرز شامل ہیں کو سعودیوں کے لیے مخصوص کیا ہوا ہے۔

واضح رہے اکاؤنٹس کے شعبے میں سعودائزیشن کا عمل کافی عرصہ سے مرحلہ وار جاری ہے۔ بڑے اداروں میں اکاؤنٹس کے شعبے میں غیر ملکی کارکنوں کو تعینات نہیں کیاجاسکتا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں